سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا غیر سنجیدہ رویہ

سانحہ ساہیوال، لاہور ہائی کورٹ کا جوڈیشل انکوائری بنانے کا حکم

فوٹو: فائل


سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحقیقات سے متعلق غیرسنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے عینی شاہدین کو مقابلے کی جگہ پربلایا لیکن بیان ریکارڈ نہ کیے۔

تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی مقابلے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقات ٹیم (جے آئی ٹی) افسر شاہی پر اتر آئی۔ جے آئی ٹی نے ساہیوال ٹول پلازہ کے عملہ اور مقامی پولیس حکام کے بیانات ریکارڈ کرلیے عینی شاہدین خراب موسم میں مقابلے کی جگہ پر پہنچے تاہم کسی نے ان کا بیان قلم بند کرنا گوارہ نہ کیا۔

عینی شاہدین بھی سوال اٹھا رہے ہیں، جنھوں نے سب کچھ دیکھا، ان کے بیانات کے بغیر رپورٹ شفاف کیسے ہو گی۔

عینی شاہد کا کہنا ہے وہ یہاں آئے پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے ساہیوال پولیس لائن میں جا کر بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کر دی۔

سانحہ ساہیوال کے بعد سے ملک بھر میں سوگ کی کیفیت ہے، ہر پاکستانی اس دلخراش واقعے سے صدمے میں مبتلا ہے۔

اس واقعے کی بازگشت آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی جہاں اپوزیشن کے رہنماؤں نے حکومت سے اس سانحہ کے ضمن میں قومی اسمبلی کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ساہیوال کے واقعہ سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  اس واقعے پر پنجاب حکومت نے کئی مرتبہ اپنا مؤقف تبدیل کیا، اس کا جواب دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے گاڑی روکنے پر تلاشی کیوں نہیں کی گئی اور غیر سنجیدہ عمل اختیار کرتے ہوئے بغیر یونیفارم کے ایک نہتی فیملی پر گولیاں پر چلا دی گئیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب گاڑی کے ٹائر پر فانرنگ کی تو وہ موقع پررک گئ مگر پھر بھی ان معصوم بچوں کے سامنے کس سفاکی سے ان کے والدین اور ایک بہن کو قتل کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نےحکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال کے پیچھے عوامل کو سامنے لایا جائے،اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام محرکات کو بے نقاب کرے۔

واضح رہے سانحہ ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسران و اہلکاروں نے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک خاتون اور ایک 13 سالہ بچی سمیت چار افراد کو گولیاں مارکر جاں بحق کردیا تھا۔ مبینہ پولیس مقابلے میں ایک بچہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے جب کہ اس کی دو کمسن بہنوں کو معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔

چوتھی بار جے آئی ٹی تبدیل

دوسری جانب پنجاب حکومت ساہیوال واقعے کی تحقیقات کرانے میں کنفویژن کا شکار دکھائی دیتی۔ واقعے کے بعد سے اب تک چار بار جے آئی ٹی میں تبدیلی کی گئی۔

آئی جی پنجاب پولیس نے ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا اعلان کیا جس میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی کا نمائندہ شامل کرنے کا بھی کہا گیا۔

محکمہ داخلہ نے چند گھنٹے بعد ہی اسے تبدیل کر کے سربراہی ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ اعجاز شاہ کو سونپ دی۔ ایم آئی کا نمائندہ نکال کر آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک رکن شامل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

24 گھنٹے گزرنے کے بعد دو پولیس افسران کا اضافہ کر دیا گیا جس میں ڈی ایس پی انویسٹی گیشن برانچ پنجاب خالد ابو بکر اور ایس ڈی پی او صدر ساہیوال فلک شیر شامل کیا گیا۔

باون گھنٹے بعد پنجاب حکومت نے پھر تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان میں  پانچ ارکان کا اضافہ کر دیا۔ اس بار ساہیوال سے انسپکٹرامداد حسین، سب انسپکٹرریاض احمد، انویسٹی گیشن برانچ سی پی او لاہور سے انسپکٹرمنظوراحمد اورایس آئی رانا یونس کو بھی رکن بنا دیا۔

جے آئی ٹی کو دی گئی ڈیڈ لائن آج شام پانچ بجے ختم ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں