رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹرز تعمیر کرنے پر پابندی عائد

فوٹو: فائل


کراچی: سپریم کورٹ نے کوئی بھی گھر گرا کر کمرشل استعمال نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات فوری گرانے کے بھی احکامات جاری کر دیے گئے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال اور پلازوں کی تعمیرات کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے شہر میں رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی عائد کر دی جب کہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ عدالت نے 30، 40 سال کے دوران بننے والے شادی ہال، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تمام تر تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

عدالت نے چار ہفتوں میں جام صادق علی پارک سے ہر قسم کی تجاوزات ختم کرنے، عبداللہ جیم خانہ اور کے ایم سی سے فوری تجاوزات کے خاتمے اور ہر قسم کی غیر قانونی تجاوزات گرانے کا حکم جاری کیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے شہر میں بڑی بڑی عمارتیں کیسے گرائی جائیں جب کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو کمرشل عمارتوں کی این او سی جاری کرنے سے بھی روکتے ہوئے این او سی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے مشروط کرنے کا حکم دے دیا جب کہ ایس بی سی اے کی مالی معاملات پر اکاؤئٹنٹ جنرل سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔


متعلقہ خبریں