سانحہ حب، بلوچستان حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی


کراچی: بلوچستان حکومت نے تحصیل بیلا میں خوفناک ٹریفک حادثے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی  ہے۔

کمشنر قلات ڈویژن بشیر احمد بنگزئی کی سربراہی میں کمیٹی 7 دنوں میں صوبائی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی۔

تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی قلات رینج، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ایس ایس پی لسبیلہ شامل ہوں گے-

دوسری جانب حادثے میں جاں بحق افراد کی میتیں بذریعہ ایمبولینسز کراچی سے ان کے آبائی علاقے پنجگور روانہ کر دی گئی ہیں جہاں ان کی اجتماعی نماز جنازہ اور تدفین ہو گی۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ 27 میں سے سات لاشوں کی شناخت ان کے اہلخانہ نے کر لی ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب ہونے والے اس ہولناک سانحے میں کسی کے گھر کے آٹھ افراد، کسی کے تین اور کسی خاندان کے دو افراد لقمہ اجل بن گئے۔

بلوچستان حکومت نے جاں بحق افراد کے لیے فی کس ایک کروڑ اور زخیموں کو 50 لاکھ امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے وزیر برائے سماجی بہبود، میر اسد بلوچ نے ڈی این اے ٹیسٹ کو غیرضروری قرار دے دیا ہے اور حادثے کی وجہ ایرانی ڈیزل کی اسگلنگ کو مسترد کر دیا ہے۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا ایدھی سرد خانے پہنچنے کے بعد کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے متاثرین کی مالی مدد کے لیے کہیں گے۔

تحصیل بیلا میں بیلا کراس کے قریب کراچی سے پنجگور جانے والی مسافر کوچ ٹرک سے ٹکرا کر الٹ گئي تھی۔ حادثے کے بعد بس میں آگ لگ گئی تھی۔ حادثے کے چار زخمی ابھی سول اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

 

بدھ کے روز ذرائع کا بتانا تھا کہ بیلہ حادثے کا مقدمہ کوچ کے مالک اور ڈرائیور کے خلاف درج کر لیا گیا ہے. یہ مقدمہ ایس ایچ او بیلہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں غفلت اور لاپرواہی کے دفعات شامل کی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں