منی بجٹ اجلاس: موبائل فون اور بڑی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز


اسلام آباد:وزیر خزانہ اسد عمر نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران منی بجٹ پیش کر دیا ،وزیر خزانہ نے موبائل فون اور بڑی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانےاور نان فائلرز 1300 سو سی تک کی گاڑی کی خریداری کی تجویز پیش کر دی .

قومی اسمبلی اجلاس میں منی بجٹ پیش کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بجٹ نہیں اصلاحی معاشی پلان پیش کرنے جا رہا ہوں ۔ امیر غریب میں فرق کم کرنا ہماری آئینی ذمہ داری ہے ۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے ایسی معاشی پالیسی بنانی ہے کہ آنے والا  آئی ایم ایف کا پلان پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پلان ہو۔

وزیر خزانہ  نے کہا کہ جب تک بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔دنیا کے ساتھ تاجر اور سرمایہ کار نے مقابلہ کرنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درآمدات70فی صد سے گر کر40فی صد رہ گئی،ملک میں جب تک سرمایہ کاری نہیں ہوگی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی،حقیقی ترقی کے لیے سرمایہ کاری بڑھانی ہوگی۔

سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے انکا کہنا تھا یہ لوگ ڈھائی سے 3ارب ڈالر کا مقروض کرکے چلے گئے، اپوزیشن نے بھی حکومتیں کیں اور دل کھول کر غلطیاں بھی کیں ،اسٹیل ملز،پی آئی اے اور پاکستان ریلوے خسارے میں تھے،ان کے پاس 10سال حکومت رہی کیا معیشت چھوڑ کر گئے ؟


منی بجٹ کے اہم نکات

  • نان فائلرز پر سے 800سے 1300سی سی تک گاڑی پر پابندی ختم کرنے کی تجویز
  • نان فائلرز پر سے50لاکھ کی جائیداد کی خریداری پر پابندی ختم کرنے کی تجویز
  • سو ڈالر قیمت تک کے موبائل پر ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز
  • چھوٹے کاروبار پر ٹیکس آدھا کرنے کی تجویز
  • پانچ ارب روپےمالیت کے قرضہ حسنہ کی اسکیم کی تجویز
  • 1800 سی سی سے اوپر گاڑیوں کی در آمد پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز
  • 3000 سی سی سے اوپر گاڑی درآمد کرنےپر 30 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز
  • شادی حال کے اوپر ٹیکس میں کمی کی تجویز
  • نئے پراجکٹس پر درآمدی ڈیوٹی ،سیلز ٹیکس 5 سال کے لئے ختم کرنے کی تجویز
  • جولائی 2019 سے نان بینکنگ کمپنیوں کا سوپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
  • فائلرز پر بینک سے رقم نکلوانے پر 0.3 فی صد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
  • نیوز پرنٹ کی امپورٹ ڈیوٹی فری کرنے کی تجویز


قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت وہ وقت یاد کرے جب سانحہ ماڈل کی تحقیقات کے دوران اس وقت کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے استعفی دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی روایت کو جاری رکھتے ہوئے ہم وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری ساہیوال واقعہ کے تناظر میں استعفی دیں۔
قائد حزب اختلاف کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ساہیوال واقعہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے،تاہم جو کچھ بھی وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف کہا گیا ہے وہ مناسب نہیں ہے۔دو دن سے اس سانحہ کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بحث ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خلیل کا خاندان بے قصور تھا انہیں ناحق قتل کیا گیا ہے۔اس ضمن میں کسی بھی قصور وار اہلکار کو نہیں بخشا جائے گا اور انہیں کسی بھی قسم کی رعائت نہیں ملے گی،

شاہ محمود نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کے حوالے سے جے آئی ٹی نے اپنا کام بروقت مکمل کیا ۔

اس حکومت میں اور پچھلی حکومت میں یہ فرق ہے کہ ہم نے اس سانحہ کے حوالے سے فوری کارروائی کی جے آئی ٹی بنائی اور اس کی رپورٹ کے تناظر میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ۔

انہوں نے کہا ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اے ٹی سی عدالت میں چلایا  جائے گا اس سانحہ کے حوالے سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ مت کی جائے گی ۔


متعلقہ خبریں