پنجاب اسمبلی، اراکین کو سانحہ ساہیوال پر کل بریفنگ دی جائے گی



لاہور: پنجاب اسمبلی میں اراکین کو سانحہ ساہیوال پر کل ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی۔ اسمبلی میں گھریلو ملازمین کے بل سمیت متعدد بل منظور کر لیے گئے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر پرویز الہیٰ کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پر بحث شروع کرنے کا مطالبہ کیا اور  اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا۔

اپوزیشن ارکان نے کہا کہ حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ آنے پر آج ایوان میں بحث کرنے کا اعلان کیا تھا اور جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ حکومت کی نا کامی ہے۔

اپوزیشن رکن رانا محمد اقبال نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے۔ پورے پنجاب کی عوام کی نظریں اس ایوان پر لگی ہوئی ہیں۔

اسپیکر اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ یہ اجلاس جمعہ تک چلے گا اور جے آئی ٹی کے تحفظات پر کل اور جمعہ کو ضرور بات کریں گے تاہم میڈیا کو بریفنگ نہیں دی جائے گی لیکن حکومتی بل میں تاخیر نہیں ہو گی۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کا ان کیمرہ سیشن کر لیا جائے ہم ہاؤس کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔

اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ہی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے گھریلو ملازمین پنجاب 2018 کے تحفظ کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا۔ جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

بل کے متن کے مطابق گھروں میں کام کرنے والوں کو نوکر کے بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا اور گھریلو ورکر کی رضا مندی کے بغیر اُن سے کوئی اضافی کام نہیں لیا جائے گا جب کہ گھریلو ورکرز کے کوائف لیبر انسپکٹر کو فراہم کیے جائیں گے۔

متن کے مطابق جس کام کے لئے گھریلو ورکر رکھا جائے گا اس کے لئے تحریری معاہدہ لیبر انسپکٹر کو دیا جائے گا جب کہ گھریلو ورکر سے 48 گھنٹے فی ہفتہ سے زائد کام نہیں لیا جائے گا اور زائد کام پر اوور ٹائم دیا جائے گا۔

چائلڈ لیبر کے مرتک مالک کو ایک ماہ تک قید کی سزا بھی دی جائے گی جب کہ 15 سال سے کم عمر کے بچے کو ملازم رکھنے پر دس سے 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اسمبلی نے نمل انسیٹیوٹ میانوالی کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جس کے بعد اب نمل یونیورسٹی اپنی ڈگری، ڈپلومہ اور سرٹیفکیٹ دے سکے گی اس سے قبل نمل کا ادارہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے ساتھ منسلک تھا۔

پنجاب اسمبلی میں پیشہ وارانہ تحفظ صحت بل بھی پیش کیا گیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل کے تحت پنجاب حکومت ورکرز کے تحفظ اور صحت کی بہتری کے لئے سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایکٹ بنائے گی اور کارخانوں، فیکٹریوں یا کام کرنے والی جگہوں کو بنانے سے پہلے اتھارٹی سے منظوری لینا لازم ہو گا۔

اپوزیشن نے تمام حکومتی بل کی مخالفت کی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔


متعلقہ خبریں