مختلف کھانوں کا مرکب وازوان کشمیری کھانوں میں مقبول

مختلف کھانوں کا مرکب وازوان کشمیری کھانوں میں مقبول | urduhumnews.wpengine.com

فوٹو: ہم نیوز


مظفرآباد: کشمیری کھانوں کو فروغ دینے کے حوالے سے محکمہ سیاحت آزادکشمیر اور مقامی ہوٹل نیلم ویو کے اشتراک سے فوڈ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جس میں وازوان سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

کشمیری ثقافت اور کھانے دنیا بھر میں اپنے منفرد انداز اور ذائقے کی وجہ پہچانے جاتے ہیں، ان میں سب سے زیادہ مشہور کھانا “وازوان” ہے، ویسے تو وازوان میں بہت سی گوشت کی بنی ڈشز شامل کی جاتی ہیں مگر اس فوڈ فیسٹیول میں گیارہ مختلف کھانوں کے مرکب کا وازوان عوام کے لیے پیش کیا گیا۔

وازوان میں تیس سے بیالیس مختلف ڈشز شامل کی جاتی ہیں، اگر ان میں کوئی سبزی شامل ہو تو اس سبزی کے ساتھ بھی مچھلی شامل کرلی جاتی ہے۔ کشمیرمیں 42 ڈشز پر بنا وازوان خصوصی تقریبات پر بنایا جاتا ہے، جنت نظیر کشمیر میں منفرد ثقافتی کھانوں کا سلسلہ حضرت شاہ ہمدان کے دور میں شروع ہوا تھا۔

وازوان بنانے والے کو “وازہ”بھی کہا جاتا ہے، کشمیری وازہ مشتاق احمد ڈار نے ہم نیوز کو بتایا کہ وازوان چالیس سے بیالیس قسم کا ہوتا ہے وہ بیس سال سے یہ کام کررہے ہیں اور انہیں شہر میں موجود دریائے نیلم کے کنارے بنے اس ہوٹل کی انتظامیہ نے خصوصی طور پر وازوان بنوانے کشمیر سے بلایا ہوا تھا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ہماری نئی نسل ہمارے تہذیبی کھانوں سے دور ہوتی جارہی جن کو ان کھانوں کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے۔ وازوان ایک صحت مند ڈش ہونے کے ساتھ  گرم تاثیر ہونے کی وجہ سے ٹھنڈے علاقوں میں بسے عوام کے لیے یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

سفید چاول، مچھلہ کڑم، روغن جوش، مٹن سیخ کباب، رستہ، مٹن یخنی گوشتابہ، میتھ ماس، تنک ماس، پنیر کری، چکن تکہ اور کشمیری قورمے کو ملا کر بننے والا وازوان صحت مند غذا ہونے کے ساتھ ذائقے میں بھی منفرد ہے۔

کشمیر میں عموماً تقریبات میں وازوان پیش کرنے کے لیے پہلے مہمانوں کو سفید چاول کے ساتھ سیخ کباب اور اسی ڈش میں میتھی قورمہ بھی ہوتا ہے پھر اس پر تبخ ماس، چکن پیس، زعفران چکن وہ اجزا ہوتے ہیں جو شروع میں ہی اس ڈش میں موجود ہوتے ہیں۔

محکمہ ثقافت آزاد کشمیر اگر کشمیری کھانوں کے فروغ کے لیے اقدامات کرے تو نوجوان نسل بھی ان کھانوں سے روشناس ہوسکتی ہے۔  وازوان دنیا بھر میں کشمیری کھانے کے طور پر مشہور ہے مگر کشمیر کے عوام ہی اس سے دور ہوتے جارہے ہیں اور ایسے میں متعلقہ حکام کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں