کابینہ سے منی بجٹ کی منظوری،ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی یقین دہانی

بجٹ منظور ہوگا یا نہیں؟ حکومت کا بڑا امتحان آج

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی حکومت کی کابینہ نے متفقہ طورپر منی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے ایک سال میں یہ دوسرا منی بجٹ ہے۔ رواں مالی سال کا پہلا بجٹ شاہد خاقان عباسی کی دور وزارت عظمیٰ میں بحیثیت وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پیش کیا تھا۔ وہ ایسے وفاقی وزیرخزانہ تھے جو منتخب رکن قومی اسمبلی نہیں تھے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے منی بجٹ تجاویز منظورکیں جس کے بعد وزیراعظم اوراراکین کابینہ قومی اسمبلی کی طرف روانہ ہوگئے۔ اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر نے منی بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔

وزیراعظم کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس سے قبل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا تھا۔ اجلاس میں سانحہ  ساہیوال پرجوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق ذرائع نے اجلاس کے حوالے سے بتایا تھا کہ وزیراعظم نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ انسانی المیہ ہے اوراس کومثال بنائیں گے۔

اجلاس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کےمطالبے پرجوڈیشل کمیشن بنانے پربھی حکومت نے آمادگی ظاہر کی اوروہ اس پر بھی تیار ہے کہ اگراپوزیشن اپنے اراکین دینے کی خواہش مند ہے تو اس پربھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین نے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا جس پر  حکومت کی جانب سے جلد فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر آج قومی اسمبلی اجلاس میں منی بجٹ پیش کریں گے۔

ہم نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں درآمدی اشیا پرکسٹمزاورریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے اور غیرضروری قرار دی جانے والی لگژری اشیا کی درآمد پربھی ڈیوٹی بڑھانے کی تجویزدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں موبائل فون، ڈبہ پیک دودھ، شیمپو، کریم اور پنیر پربھی ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز پیش کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں 18 سوسی سی سےاوپرکی گاڑیوں پردس فیصدڈیوٹی بڑھانےکی تجویز شامل ہے۔

منی بجٹ میں دو سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت کی سفارش کی گئی ہے جب کہ 1600 سو سی سی سے زائد کی گاڑیوں پردرآمدی ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔

سگریٹوں پرایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے، درآمدی ڈیوٹی کی شرح ایک سے دو فیصد تک بڑھائی جا سکتی ہے ۔


متعلقہ خبریں