قومی اسمبلی اجلاس، مرادسعیدکی تقریرپراپوزیشن کا احتجاج


اسلام آباد: وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی جارحانہ تقریرکی روایت پر اپوزیشن نے احتجاج جاری کرنے کی روایت برقرار رکھی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ کل عوامی بجٹ پر شورو غل سنا گیا، وزیراعظم عمران خان کو ’سلیکٹڈ‘ کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے جسٹس قیوم کو سزاؤں کے حوالے سے فون کیے اس کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ کل مراد علی شاہ نے پاکستان کو دھمکیاں دیں، یہ شرم کریں، ان کی کرپشن پکڑی گئی ہے، زرداری صاحب ہمیں سیاست سکھاتے ہیں وہ زرا بلاول کو سکھائیں۔

مراد سعید کی جارحانہ تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج اور چورچور کے نعرے بھی جاری رہے۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر بھی احتجاج کرتے رہے اورایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

جمعیت علمائے اسلام کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، اس شخص کو بات کرنے کا موقع کیوں دیا گیا ہے، مراد سعید کومائیک دینے سے ایوان نہیں چل سکتا۔

قومی اسمبلی میں مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشنز ترمیمی بل 2019  پیش کیا گیا جسے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

شراب معانعت بل پیش، نویدقمرکی مخالفت

تحریک انصاف کے اقلیتی رکن رمیش کمار نے شراب ممانعت کا بل ایوان میں پیش کیا جس کی حکومت کی جانب سے مخالفت نہ ہونے پر کمیٹی کو بھجوادیا گیا ہے۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ حرام مشروب کی مکمل ممانعت کی جائے، یہ بل فی الفور منظور کیا جائے یا جب تک بل منظور نہیں ہوتا اس وقت تک متفقہ قرارداد منظور کی جائے، قرارداد کے ذریعے پورے ملک میں شراب پر پابندی عائد کی جائے۔

ایم ایم اے کے رکن مولانا عبدالواسع نے بل کی تائید کی جبکہ پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے یہ کہہ کر مخالفت کی کہ یہ بل تین سے چار بار ایوان میں آیا اور ہر مرتبہ کمیٹی سے مسترد ہوا تو کیوں بار بار اسے یہاں لایا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں