ڈولفن فورس کے اختیارات پر پنجاب حکومت اور آئی جی سے جواب طلب

فوٹو: فائل


لاہور: ہائی کورٹ نے ڈولفن فورس کے اختیارات پر صوبائی حکومت اور آئی جی پنجاب سے جواب کر لیا ہے۔

جسٹس شاہد مبین نے ایڈووکیٹ نے آصف محمود ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ،آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

آصف محمود ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے جس میں ڈولفن فورس کو اسٹریٹ فائرنگ کا اختیار دینے کا اقدام چیلنج کیا تھا۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ ڈولفن فورس کے اہلکار غیرتربیت یافتہ ہیں اور سٹریٹ فائرنگ سے عام شہری قتل ہو رہے ہیں۔ بند روڈ، نولکها اور سبزہ زار میں عام شہریوں کے قتل کے واقعات ریکارڈ پر ہیں۔

آصف محمود ایڈووکیٹ کے اپنی آئینی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ دنیا کے کسی ملک میں سیکیورٹی فورس کو عام شہریوں پر براہ راست گولیاں چلانے کا اختیار نہیں ہے اورغیرتربیت یافتہ ڈولفن فورس کی سٹریٹ فائرنگ سے عام شہریوں کے قتل کے واقعات پر معاشرے میں خوف پایا جاتا ہے۔

درخواستگزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت ڈولفن فورس کے اہلکاروں پر سٹریٹ فائرنگ کرنے پر فوری پابندی عائد کرے اور اہلکاروں کو اسٹریٹ کرائم روکنے کیلئے پہلے تربیت دی جائے۔

درخواست گزار نے یہ بھی اپیل کی ہے نیب ڈولفن فورس کی مہنگے داموں وردی، موٹرسائیکل اور دیگر اشیا کی خریداری کی انکوائری کرے۔


متعلقہ خبریں