‘طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کا مشن مکمل کر لیا’

فوٹو: فائل


راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان دوحہ میں ہونے والے امریکہ-طالبان مذاکرات کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کا مشن مکمل کر لیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے عرب نیوز کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کا انحصار فریقین کی میٹنگ پر ہے۔

جنرل آصف غفور نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایک دھڑے کے بھی نہ ماننے سے شیڈول تبدیل ہو جاتا ہے، پاکستان نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہت کوشش کی ہے۔

دفاعی تجزیہ کار حبیب اللہ نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افغان امن عمل کیلئے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد جس تواتر سے پاکستان آتے رہے ہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

یاد رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان  چھ روز تک جاری رہنے والے مذاکرات ایک معاہدے کے بعد ختم ہوگئے ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ شرط معاہدے کا حصہ ہے کہ دستخط ہونے کے بعد 18 ماہ کے دوران غیرملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی تاہم اس بارے میں تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ امریکہ نے شرط قبول کی یا نہیں۔

دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے امریکی مشیر برائے افغان امن زلمے خلیل زاد شریک ہوئے جبکہ طالبان کی نمائندگی سینیئر کمانڈر ملا عبدالغنی برادر نے کی۔

رائٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ برائے افغان امن زلمے خلیل زاد کابل جائیں گے جہاں افغان صدر اشرف غنی کو مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے گا۔

خبر ایجنسی کے مطابق طالبان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ  افغانستان کی زمین امریکہ کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ طالبان نے کہا ہے کہ  افغانستان میں جنگ بندی کیلئے وقت کا تعین کیا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد افغان نمائندوں سے مذاکرات ہوں گے۔

معاہدے میں قیدیوں کا تبادلہ اور طالبان رہنماؤں کے بیرون ملک سفر پر پابندی کا خاتمہ بھی شامل ہے۔


متعلقہ خبریں