افغان امن عمل میں پیشرفت ہے مگر حتمی کچھ نہیں، زلمے خلیل زاد


اسلام آباد: امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغان امن عمل پر خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے مگر تمام امور پر اتفاق رائے تک کچھ بھی حتمی نہیں ہے۔

 

انہوں نے یہ بات قطر میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہی ہے۔ دوحہ میں چھ روز تک مذاکرات کا سلسلہ امریکہ اورطالبان رہنماؤں کے درمیان جاری رہا۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنے پیغام میں لکھا کہ دوحہ میں طالبان سے چھ روزہ مذاکرات کے بعد میں مشاورت کے لیے افغانستان جارہا ہوں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہاں پر ملاقاتیں ماضی کی نسبت زیادہ بہتر و سودمند رہی ہیں اور ہم نے اہم امور میں خاطر خواہ پیشرفت کی ہے۔

 

زلمے خلیل زاد کے مطابق ہم نے مثبت پیش قدمی کرتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کیا لیکن اب بھی کئی معاملات پر کام کرنا باقی ہے کیونکہ تمام امور پر اتفاق رائے ہونا لازمی ہے اور جب تک ایسا نہیں ہوتا کچھ حتمی نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق تمام امور میں افغان فریقین کے درمیان مذاکرات اور مکمل جنگ بندی شامل ہے۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مثبت و تعمیری کردار ادا کرنے پر قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اس کی اعلیٰ قیادت سے بھی اظہار تشکر کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق افغان طالبان سے مذاکرت میں شریک امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ مذاکرت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ معاملات حل طلب ہیں البتہ طالبان ذرائع نے کہا ہے کہ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے چلی جائیں گی۔

بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے خبردی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے معاہدے کے بارے میں مزید تفصیلات کچھ روز میں ایک مشترکہ بیان میں جاری کی جائیں گی۔

بی بی سی کے مطابق افغانستان کے انٹیلی جنس چیف معصوم ستانگزئی ایک وفد کے ہمراہ قطر پہنچ چکے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق طے پانے والے معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج ایک مقررہ مدت کے اندر افغانستان سے نکل جائیں گی اور افغان طالبان کو بلیک لسٹ سے ہٹا لیا جائے گا جس سے ان پر لگی سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔ معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی ہو گا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق اگر کوئی غیر متوقع صورتِ حال پیدا نہ ہوئی تو فریقین افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے معاہدے کا اعلان ہفتہ اور پیر کے درمیان کسی بھی وقت کردیں گے۔

قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکی حکام اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے موجودہ مرحلے کا آغاز 22 جنوری کو ہوا تھا۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے  طالبان سے مذاکرات پر پاکستان سمیت خطے کے دیگر اہم ممالک کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔

امریکی تاریخ میں یہ اس کی طویل ترین بیرونی مداخلت لکھی جائے گی۔


متعلقہ خبریں