امریکہ میں شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم ہوگیا

ایرانی ڈیل کے آرزو مند ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے منظوری کے بعد جزوی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے بل پر دستخط کردیے ہیں۔

امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ اگر 15 فروری تک منصفانہ معاہدہ نہ ہوا تو دوبارہ شٹ ڈاؤن یاایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ کریں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان اورسینیٹ نےشٹ ڈاؤن جزوی ختم کرنے کابل منظور کیا تھا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دستخط کیے ہیں۔

جزوی شٹ ڈاؤن تین ہفتوں کے لیے ختم کیا گیا ہے، حکومتی اداروں میں کل سےکام شروع ہوجائے گا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے صدر نے کہا ہے کہ جزوی شٹ ڈاؤن سے متاثرہ آٹھ لاکھ ملازمین کو فوری طور پر ان کی تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔ گزشتہ ایک ماہ سے جاری ملک میں شٹ ڈاؤن کے باعث سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جا سکی ہیں۔

امریکی صدر میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے کانگریس سے سات ارب ڈالرز کے فنڈز کا تقاضہ کررہے ہیں لیکن کانگریس اس کے لیے رضامند نہیں ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شٹ ڈاؤن کے دوران ملکی معیشت کو کل 32 ارب ڈالرزکا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سرکاری ملازمین کے اخراجات رکنے سے معیشت کو تقریباً 640 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جبکہ امریکی حکومت کو ٹیکسز کی عدم ادائیگی کے سبب ساڑھے پانچ ارب ڈالرزگھاٹا اٹھانا پڑا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ 15 فروری سے دوبارہ شٹ ڈاؤن ہوگا اور صوابدیدی اختیارات استعمال کروں گا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ کو میکسیکو سرحد پر ایمرجنسی نافذ کر کے فنڈز کے اجراء کا اختیار حاصل ہے۔ بحیثیت صدر امریکہ انہیں ایمرجنسی فنڈنگ کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔

امریکی صدر نے جزوی شٹ ڈاؤن پر آمادگی کیوں ظاہرکی؟ کے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے چار بڑی وجوہات بتائی ہیں۔

  • اول،امریکہ کی سفری صنعت سخت دباؤ کا شکار ہوگئی تھی اورہونے والا بھاری نقصان بہت زیادہ تھا۔
  • دوئم، واشنگٹن کو سنگدل انتظامیہ کے طورپر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کی وجہ سے امریکی صدر اور ان کی حکومت ریٹنگ میں بہت نچلے درجے پر آگئی تھی۔
  • سوئم، فیڈرل ریزرو آنکھیں بند کیے آُڑنے لگا تھا۔
  • چہارم، اگر صدر فوری طور پر اقدام نہ اٹھاتے تو مزید ناقابل برداشت تکالیف سامنے آنے کو تھیںَ

امریکہ میں جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے متعدد گھرانے اپنا فرنیچر، گھریلو سامان حتیٰ کہ بچوں کے کھلونے تک فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ’گولڈن ریسبیری ایوارڈ‘ کی انتظامیہ نے اس مرتبہ حیرت انگیز طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو بھی نامزد کردیا ہے۔

گولڈن ریسبیری ایوارڈ میں عموماً ان فلموں، اداکاروں اور ہدایتکاروں کو نامزد کیا جاتا ہے جنہیں ’آسکرایوارڈ‘ کی انتظامیہ نظرانداز کردیتی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق 39 ویں گولڈن ریسبیری ایوارڈ کی نامزدگیوں کا جو اعلان کیا گیا ہے اس میں بطور بدترین اداکار ٹرمپ اوربدترین معاون اداکارہ کے ان کی اہلیہ کی نامزدگی کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں