بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے طریقہ کار پر رپورٹ سینیٹ میں پیش



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی نے بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے طریق کار اور فہرست کی قانونی قدر سے متعلق قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کردی ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹرز اور وزرا نے شرکت کی۔

سینیٹر جاوید عباسی نے اجلاس میں بتایا کہ بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے بارے میں ڈی جی ایف آئی اے کو بلایا گیا تھا اور ان کے پاس بلیک لسٹ کی قانونی حیثیت کا جواز نہیں تھا۔


ان کا کہنا تھا کہ 1957 سے یہ طریق کار چلا آرہا ہے، ویلڈ پاسپورٹ ویزا ہونے کے باوجود لوگوں کو بلیک میل کیا جاتا رہا لیکن 1957 میں اس قسم کا کوئی قانون موجود نہیں تھا۔

سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون اور انصاف کی کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلایا گیا

بلیک لسٹ کو کوئی قانون پشت پناہی حاصل نہیں، بلیک لسٹ میں نام ڈالنا آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مخصوص افراد کو ٹارگٹ کرنے کے لئے ایک خفیہ لسٹ بھی بنا رکھی ہے، ایک وفاقی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مجھے بتایا کہ اس خفیہ لسٹ کے ذریعہ سیاسی مخالفین اور مخصوص افراد کو بیرون ملک سفر سے روکا جاتا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ اسٹاپ لسٹ اور بلیک لسٹ قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، ای سی ایل کسی بھی مہذب معاشرے میں فعال نہیں ہوتی، ایجنسیوں، وزرات داخلہ یا کسی کی خواہش پر لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں