سانحہ ساہیوال: مقتولین کو قریب سے گولیاں مارنے کا انکشاف

فوٹو: فائل


لاہور: سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق چاروں کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ قریب سے گولیاں مارنے کی وجہ سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، چاروں کو سر میں گولیاں ماری گئیں۔

ذرائع نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 13 سالہ اریبہ کو 6 گولیاں لگیں جس سے اس کی پسلیاں بھی ٹوٹ گئیں، نوجوان طالبہ کو سینے میں دائیں اور بائیں بھی گولیاں لگیں۔

رپورٹ کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہونے والے خیلیل کی اہلیہ نبیلہ کو چار گولیاں لگیں جس میں سے ایک گولی سر میں لگی۔

ذرائع نے بتایا کہ خلیل کو 11 گولیاں لگیں، سرمیں بھی ایک گولی لگی جبکہ ڈرائیور ذیشان کو 13 گولیاں لگیں، سر میں لگے والی گولی سے ہڈیاں باہر آ گئیں۔

مقتول خلیل کے بھائی کا وکیل بدلنے کا اعلان

دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی نے اپنا وکیل بدلنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ شہباز بخاری کے کام سے مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی دھمکی آمیز فون کا نہیں معلوم، ہم اپنا وکیل بدل رہے ہیں، جے آئی ٹی کی کارروائی سے بھی مطمئن نہیں۔

سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے گھر سیاسی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، پاکستان مسلم لیگ ن کے ملک پرویز اور کرنل ریٹائڑڈ مبشر مقتول خلیل اور ذیشان کے گھر گئے ۔

اس موقع پر انہوں نے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا اورمطالبہ کیا کہ حکومت متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے۔

ملک پرویز نے کہا کہ یہ سراسر نالائقی ہے جیسے ان لوگوں کو مارا گیا، ان کے دعوے انصاف کے تھے لیکن ان کے آتے ساتھ ہی لوگوں کو اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانا پڑ رہی ہیں۔

پارٹی رہنما افتخار حسین نے کہا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس یا داوڑ قتل کیس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے حساب مانگا گیا ہوتا توساہیوال واقع نہ ہوتا۔

واضح رہے سانحہ ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسران و اہلکاروں نے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک خاتون اور ایک 13 سالہ بچی سمیت چار افراد کو گولیاں مارکر جاں بحق کردیا تھا۔

مبینہ پولیس مقابلے میں ایک بچہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے جب کہ اس کی دو کمسن بہنوں کو معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔


متعلقہ خبریں