سندھ میں ڈاکٹروں کی ہڑتال، مریضوں کا پرسان حال کوئی نہیں


کراچی: سندھ کے ینگ ڈاکٹروں نے زیادہ تنخواہ اورمراعاتیں دینے کے مطالبات نہ مانے جانے پر اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کردیں جس سے غریب مریضوں کا علاج بند معطل ہوگیا۔

ینگ ڈاکٹروں کی اعلان کردہ تین روزہ ہڑتال کے باعث صوبے کے تمام اضلاع کے اسپتالوں میں غریب مریض رل گئے ہیں۔ ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ اسپتالوں کی  ایمرجنسی بھی بند کردیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹروں  کا مؤقف ہے کہ وہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہیں پنجاب کے ڈاکٹروں کے مساوی کی جائیں۔ وہ اپنے الاؤنسز میں بھی اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ڈاکٹروں کا مؤقف ہے کہ انہوں نے اسپتالوں کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس کو احتجاج کے متعلق پہلے ہی بتادیا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی تو انہیں یہ راستہ اختیار کرنا پڑا۔

حیدرآباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بھٹائی اسپتال میں بھی احتجاجاً او پی ڈی کو بند کردیا گیا ہے اور وہاں کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز بھی اعلان کردہ احتجاج میں پورے طریقے سے شریک ہیں۔

سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی کی بندش کے سبب دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریض سخت مشکلات کا شکار ہیں اور انہیں تاحال نہیں معلوم کہ کس جرم کی انہیں سزا مل رہی ہے؟

ہم نیوز کے مطابق مہنگے پرائیوٹ علاج کی سکت نہ رکھنے والے لاکھوں افراد ہر ماہ سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ہفتہ کے پہلے دن جناح اسپتال، سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال پہنچنے والے مریضوں کو پیر کے دن انتہائی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں عموماً زیادہ تر مریض علی الصبح پہنچ جاتے ہیں تاکہ انہیں پہلے نمبر مل جائے لیکن پیر کے دن جب مقررہ وقت پر او پی ڈی میں موجود مریضوں کو یہ علم ہوا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث انہیں نہیں دیکھا جائے گا تو ان کی تکلیف مزید کئی گنا بڑھ گئی۔

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ صرف جناح اسپتال میں روزآنہ تقریباً دس ہزار مریض آتے ہیں اور او پی ڈی کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کراچی کے بڑے اسپتالوں کا رخ کرنے والوں کی بڑی تعداد صوبے کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جو طویل سفر کرکے شہر قائد پہنچتی ہے۔

طب کا شعبہ تو درد دل کا متقاضی ہوتا ہے اور حساس دل رکھنے والے ڈاکٹر جب مریض کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں تو مسیحائی کی تاثیر روح تک اترتی محسوس ہوتی ہے لیکن جب یہی مسیحا ہڑتال کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور اپنےبنیادی کام مرض کی تشخیص اور ادویات کی تجویز سے انکار کرتے ہیں تو دکھی دلوں پر کیا قیامت گزرتی ہے اس کے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں