لورالائی میں ڈی آئی جی کے دفتر پر حملہ، 9 افراد شہید، 21 زخمی


ژوب: لورالائی میں ڈی آئی جی پولیس کے دفتر پر دہشت گرد حملہ میں 8 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید اور 21  زخمی ہوئے ہیں  جس میں 4 پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔

فائرنگ ڈی آئی جی لورالائی کے دفتر کے احاطے میں ہوئی۔  جہاں پولیس بھرتی کے لیے ٹیسٹ لیا جا رہا تھا۔

شہید ہونے والوں میں  جاوید اقبال، نعمت اللہ، غلام محمد ناصر، صادق علی، امیر زمان آفریدی، صلاح الدین، محمد نواز، خالق داد کدیزائی اور سلطان مسیح شامل ہیں جب کہ 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے۔

فوٹو: ہم نیوز

اطلاعات کے مطابق دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ پولیس کی فائرنگ سے دیگر تین دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ کے مطابق مسلح افراد نے  پولیس  دفتر کے احاطے میں داخل ہوکر فائرنگ کی اور دستی بم سے دو دھماکے کیے جس کی وجہ سے 5افراد جان بحق اور 12 زخمی ہوئے۔

ہلاک و زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال لورالائی منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹر ز نے بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی ہے جنہیں  سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور کئی گھنٹے فائرنگ کے بعد  3 دہشت گرد مارے گئے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ڈی آئی جی آفس لورالائی پر دہشت گردوں کے حملے کی مزمت کی  اور واقعہ کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاۓ گا ۔

وزیراعلیٰ نے  ہدایت کی کہ لورالائی شہر اور گردونواح کے علاقوں کی سیکیورٹی کو مربوط اور موثر بنایا جاۓ اور دہشت گردوں انکے سہولت کاروں اور ٹھکانوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے۔

انہوں نے زخمیوں کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کی اور  شہدا کے خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہاربھی کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر)  کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے لورا لائی کمپلیکس کو کلیئر قرار دیتے ہوئے کمپاؤنڈ میں موجود 800 اہلکاروں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے بلاول بھٹو زرداری نے لورالائی میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی اور شہید ہونے والوں کے لواحقین و زخمیوں سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہو، ناقابلِ برداشت ہے دہشگردوں کے خلاف قوم متحد و یک رائے ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ دہشتگردوں کا حملے کے بعد آسانی سے فرار ہونا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمران دہشگردوں کے خلاف سینہ سپر ہونے کے بجائے سیاسی مخالفیں کے پیچھے پڑے ہیں۔


متعلقہ خبریں