افغانستان سے امریکی انخلا کا مطلب کیا؟

افغانستان سے امریکی انخلا کا مطلب کیا؟ | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ انخلا کے ممکنہ معاہدے سے بہت سارے سوالات نے جنم لیا ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کیا امریکہ افغانستان کو ان ہی جنگجوؤں کے ہاتھ میں چھوڑ کر جارہا جنہیں ختم کرنے کیلئے اس نے حملہ کیا تھا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جلدی میں انخلا سے خدشہ ہے کہ طالبان دوبارہ افغانستان پر قابض ہوجائیں اور یہ افغان حکومت کے قانونی اختیار کو ختم کر سکتا ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد خونی جنگ کا خدشہ ہے اور 1990 کی طرح طالبان ایک بار پھر کابل پر قابض ہو سکتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سابق اور موجودہ امریکی سفارت کار اور فوجی افسران کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا امریکی انخلا کے بعد طالبان اور افغان حکومت آپس میں شراکت داری کیلئے تیار ہیں اور جب طالبان نے اشرف غنی سے ملاقات سے انکار کردیا ہے تو اس بات کا بھی خطرہ موجودہ ہے کہ امریکی انخلا  کے بعد طالبان افغان حکومت پر قابض ہو جائیں گے۔

تجزیہ کاروں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آیا طالبان معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے متفق تھے اور کیا افغان  فوج اور پولیس ملک کو دوبارہ بد امنی سے بچانے کی اہلیت رکھتی ہیں۔

افغانستان میں سابق امریکی جنرل جون ایف کیمپبال نے اسے ایک اچھا آغاز قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں کہ افغانستان میں دہشت گرد محفوظ پناہ گاہیں نہ بنا سکیں۔

امریکی نیشنل سیکیورٹی کے ایک اہلکار نے تشخیص کی ہے کہ افغانستان سے مکمل انخلا دو سال بعد امریکہ پر حملے کا موجب بن سکتا ہے جس کا الزام ٹرمپ پر آئے گا لہٰذا افغانستان میں انسداد دہشت گردی فورس کا رہنا ضروری ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنٹاگون انسداد دہشت گردی فورسز کو افغانستان میں رکھنا چاہتا ہے جنہیں کابل کے نزدیک بٹگرام میں تعینات کیا جاسکتا ہے، فورس کا بنیادی مقصد خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں