اسموگ کیا اور کتنی خطرناک ہے ؟



اسلام آباد: دھند کے ساتھ گردو غبار کے بادل فضائی آلودگی کی بد ترین شکل ہے جسے ماہرین اسموگ کا نام دیتے ہیں۔

اسموگ کارخانوں، ٹریفک کے دھوئیں اور جلنے والے زرعی فضلے کی باقیات دھند کے ساتھ ملنے کی وجہ سے بنتی ہے۔

2.5 میکروں  فضائی  آلودگی سے بننے والی سموگ خطرناک نہیں ہوتی لیکن جب یہی درجہ 5 مائیکروں تک بڑھ جائے تو انسانی صحت کیلئے خطرناک ہوجاتی ہے۔

ماہرین ماحولیات اسموگ کی پیمائش کیلئے فضا میں ماحولیاتی آلودگی کے اعدادو شمار اکٹھے کرتے رہتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے آلودگی کی حد کب خطرناک درجے سے تجاوز کر سکتی ہے۔

انڈیکس بنانے کیلئے محکمہ ماحولیات نے شہر بھر میں پوائنٹرزلگا رکھے ہیں جو فضا میں ماحولیاتی آلودگی کو ماپتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 150 انڈیکس تک فضائی آلودگی خطرناک نہیں ہے لیکن اگر یہی حد 200 سے تجاوز کر جائے تو خطرناک ہو سکتی ہے اور اگر 300 سے بھی بڑھ جائے تو انسانی صحت کیلئے تکلیف دہ ثابت ہوجاتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ دوسال میں پوائنٹرز نے اسموگ کا انڈیکس 300 تک ریکارڈ کیا لیکن رواں برس صرف ایک انڈیکس 200 تک گیا ہے اگر تیزی سے موسمی تبدیلیاں نہ ہوئیں تو  اس سال اسموگ خطرناک حد سے تجاوز نہیں کرے گی۔

اسموگ سے بچنے کیلئے شہریوں کو چاہیے بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں، زیادہ ٹریفک والی جگہوں پر مخصوص فلٹر والے ماسک پہن کر جائیں اور ڈرائیونگ دوران لائٹس کا استعمال کریں تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔


متعلقہ خبریں