آغا خان اسپتال کو تجارتی بنیادوں پر چلانے کے خلاف درخواست کی سماعت


کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں آغا خان اسپتال کو تجارتی بنیادوں پر چلانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی گئی ہے جس میں آغاخان اسپتال اور میڈیکل کالج نے حکومت سے خیراتی ادارے کی حیثیت سے زمین لینے کا اعتراف کرلیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہرنے آغا خان اسپتال کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو چیریٹی کے لیے زمین دی گئی کیا وہاں مفت علاج ہو رہا ہے؟ آغا خان اسپتال آج بھی اکاونٹ پالیسی پیش کرنے میں نا کام ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ مکمل نہیں تو کچھ مستحق مریضوں کو تو رعایت دیتے ہوں گے؟

اس حوالے سے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم رعایت دیتے ہیں لیکن فری آف کاسٹ علاج نہیں کرسکتے۔

اس پر عدالت نے سوال کیا کہ دل کے آپریشن میں مستحق مریض کو کتنی اور کس شرح سے رعایت دی جاتی ہے؟َ اگر کوئی نارمل کیس دس لاکھ روپے کا ہے تو مستحق مریض کا علاج کتنے میں ہوسکتا ہے؟

آغاخان کے وکیل سوال کا جواب دینے میں ناکام ہوئے جس کے بعد انہوں نے ایک بار پھرعدالت سے مہلت مانگ لی ہے۔

اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ بار بار مہلت لے کر چلے جاتے ہیں۔ آپ کے معاہدے میں لکھا ہے منافع بخش کاروبار نہیں کریں گے، آپ کا اسپتال رفاعی ادارہ ہے یا نہیں؟

عدالت کی جانب سے کیس کی مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

درخواست گزار دُر محمد شاہ ایڈوکیٹ کہا کہنا تھا کہ آغا خان اسپتال کود فاعی ادارہ قائم کرنے کے لیے حکومت نے زمین دی تھی۔ اسپتال نے غریب اور مستحق مریضوں کا مفت علاج کرنے کے بجاۓ کاروبار شروع کردیا۔

درخواست میں بتایا گیا کہ آغاخان اسپتال انتہائی مہنگے داموں علاج کی سہولیات فراہم کررہا ہے جبکہ انتظامیہ ہر غریب کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کی پابند ہے ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسپتال کو تجارتی بنیادوں پر چلانا شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ اسپتال کا 1985 سے 2017 تک کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے جس کی بنیاد پر اسپتال کے خلاف کارروائی کی جائے۔


متعلقہ خبریں