اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا



کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کیلئے اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق یکم فروری سے شرح سود 10.25 فی صد ہوگا۔

گورنربینک دولت پاکستان طارق باجوہ نے پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ مانیٹری پالیسی فروری اور مارچ 2018 کیلئے ہوگی۔

طارق باجوہ نے کہا کہ پچھلے بارہ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے، دسمبر 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس آٹھ سے اوپر رہا اور 3.7 ٹریلین روپے کے قرضے حاصل کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے چھ ماہ میں اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوا اور مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کی نسبت بڑھا، جولائی تا نومبر بڑے صنعتی یونٹس میں 0.9 فی صد اضافہ ہوا۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معیشت کے چیلنجز بدستور موجود ہیں، مالی خسارہ بڑھ گیا, افراط زر میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے مگر ابھی بھی زیادہ ہے، رواں مالی سال پہلی ششماہی میں افراط زر 6 فیصد رہی، گذشتہ مالی اسی عرصے میں افراط زر کی شرح 3.8فیصد تھی۔

اسٹیٹ بینک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا ہے اور معیشت کو چینلجز درپیش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اعشاريہ دو پانچ فی صد شرح سود میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں 25بیسز پوائنٹس کا اضافہ کر کے پالیسی ریٹ 10.25 فیصد مقرر کر دیا گیا ہے۔

طارق باجوہ نے پریس کانفرنس کتے ہوئے بتایا کہ صنعتی شعبے کی پیداوار میں کمی آئی ہے لیکن ویلو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا، جاری خسارہ پورا کرنے کے لئے 13 سے 14 ارب ڈالرزدرکار ہیں اور یو اے ای سے دو ارب ڈالرز جلد مل جائیں گے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ ادھار پر تیل کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے بھی جاری خسارہ پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگانے کے باجوہ مالی خسارہ بڑھ گیا ہے ہمیں اسے کم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 18.2بلین ڈالر کے ذخائر ہیں اور حکومت کی ترجیح میں تین سیکٹر ہیں ایس ایم ای ، زرعی، ہاؤسنگ اور تینوں سیکڑز میں ترقی ہو رہی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ایس ایم ای آٹھ فیصد سے کریڈٹ بڑ ھ کر سولہ فیصد ہوگئی ہے، زراعت کا کریڈٹ بھی بڑھ کر ڈبل کیا جائیگا ہاوسنگ سیکڑ میں بھی کریڈٹ بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوئس بینکوں سے رقوم کی واپسی پر جو کام شروع کیا تھا اس پر معاہدہ ہو چکا ہے۔


متعلقہ خبریں