طالبان سے مذاکرات میں دو اہم معاملات پر پیشرفت ہوئی، زلمے خلیل زاد

فوٹو: فائل


کابل: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امن کا راستہ سیدھا نہیں ہے، امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں انسداد دہشت گردی اور افواج کے انخلا پر بات ہوئی ہے، مذاکرات سے متعلق ہر بات عام لوگوں میں نہیں کی جاسکتی۔


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان بات چیت میں دو اہم معاملات پر نتیجہ خیز پیش رفت ہوئی ہے تاہم مذاکرات سے متعلق ہر بات عام لوگوں میں نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں انسداد دہشت گردی اور افواج کے انخلا پر بات ہوئی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ معاملات حل ہوگئے ہیں، ہم نے ان معاملات پر اب تک بات چیت مکمل بھی نہیں کی، ابھی افغان حکومت اور طالبان مذاکرات اور سیز فائر سمیت کئی معاملات رہتے ہیں۔

افغان سفیر نے کہا کہ بعض لوگ صرف ابتدائی باتوں سے سمجھتے ہیں کہ ہم کسی معاہدہ پر پہنچ گئے ہیں، کسی ہاتھی کو ایک نوالے میں نہیں کھایا جاسکتا، 40 سال سے جاری جنگ ایک اجلاس میں ختم نہیں ہوسکتی، خواہ یہ اجلاس ایک ہفتہ تک جاری رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ افغانوں کے پرانے زخموں پر مرہم رکھا جائے، ہم درست سمت میں گامزن ہیں، مذاکرات ٹھیک جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان امن عمل کے لیے مذاکرات قطر میں ہو رہے ہیں جن میں افغان طالبان، پاکستان، افغان حکومت، امریکہ اور چین کے نمائندے شریک ہیں۔


متعلقہ خبریں