18 ویں ترمیم میں تبدیلی کیلئے ہمارے پاس اکثریت نہیں، عثمان ڈار


اسلام آباد: سابق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کا گرینڈ الائنس ہونا بہت ضروری ہے  کیوں کہ مشاورت سے اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔

ہم نیوز کے شو’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک کے معاشی اور اقتصادی معاملات ایسے نہیں جو بیان کیے جارہے ہیں پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور تمام جماعتوں کو چاہیے مل کر مشکل حالات کا سامنا کریں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمیں صورتحال کا ٹھیک اندازہ نہیں تھا اور ہمارے خیال میں نہیں تھا کہ حالات اتنے خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک انڈسٹری میں سرمایہ کاری نہیں ہوگی نوکریاں نہیں پیدا ہوں گی، حکومت ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز کرنا چاہتی ہے اور آئندہ چھ ماہ میں سرگرمیاں شروع۔ ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر اسحاق ڈار کی طرح نمبر گیم نہیں کھیلتے، ہم پانچ ماہ میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر سکتے۔

18 ویں ترمیم سے متعلق عثمان ڈار نے کہ ہمارے پاس تو نمبر ہی پورے نہیں ہیں تو ہم کیسے ترمیم کر سکتے ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ 18ویں ترمیم پر سیر حاصل بحث نہیں ہوئی جو ہونی چاہیے تھی۔ تعلیم کے حوالے سے ہمارے ملک میں تین سے زائد نصاب چل رہے ہیں۔

ن لیگ کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پوری اپوزیشن نے پہلے دن سے ہی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی بات کی تھی لیکن حکومتی بینچوں کی طرف سے مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سی پیک پر دن رات کام کرنا چاہیے تھا جس سے معاشی حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر بحث ہونی چاہیے کیوں کہ تعلیم کے معاملات میں وہ کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمیں فواد چوہدری جسے دانشوروں کا سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے، ہم ہر بات کا مناسب پلیٹ فارم پر جواب دیں گے۔ احتساب سے متعلق سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہر دور میں خرچ زیادہ رہا ہے آمدن سے یہ المیہ ہے ہمارا۔

انہوں نے کہا کہ ہر حکومت نے اگر قرضہ بڑھایا ہے تو ریونیو بھی بڑھایا ہے، قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہمیں مل بیٹھ کر دیکھنا چاہیے کہ 70 سالوں میں کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں اور اسے درست کرنا چاہیے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمیں ایکسپورٹ بیس انڈسڑی پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، حکومتیں باتوں سے نہیں کوششوں سے چلتی ہیں اور ہم کہہ رہے ہیں آپ کی کوششیں ٹھیک نہیں ہیں۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ قائد اعظم کے دور میں فیصلہ ہوا تھا کہ وفاق کے پاس چند ہی اختیارات رہیں گے، تو اگر ہم نے صوبوں کو اختیارات دیے ہیں تو کیا غلط کیا۔


متعلقہ خبریں