اٹھارہویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں، بلاول



کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں، لانگ مارچ کرنے کے لیے بھی تیار ہوں مگر ترمیم پر آنچ نہیں آنے دوں گا۔

کراچی پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ساری جماعتوں کے ساتھ ملکر اٹھارہویں ترمیم کو منظور کیا تھا، پیپلزپارٹی اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی بالکل برداشت نہیں کرسکتی، ہم ہر سطح پر اپنا احتجاج کرنے کو تیار ہیں، اس قانون کی افادیت کا پیغام عوام تک پہنچانا ضروری ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر اٹھارہویں ترمیم پر یہ جھگڑا کیوں ہے؟ ’سلیکٹڈ‘ حکومت کے ’سلیکٹڈ‘ وزیر بھی اس پر بات کرتے ہیں، قانون کے معاملات میں متضاد باتیں کیوں سامنے آرہی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پارلیمان نے اپنی جگہ بالکل پیچھے چھوڑ دی ہے، پارلیمان نے کسی اور کی مداخلت کو کیسے برداشت کرلیا؟ اس پر بھی اسمبلی میں بحث کی ضرورت ہے، جب باقی ادارے اپنے آپکو طاقت ور بنا سکتے ہیں تو پارلیمان کیوں نہیں؟

’ملک کے فیصلے صرف منتخب نمائندے لیں گے‘

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے فیصلے صرف منتخب نمائندے لیں گے اور کوئی نہیں تاہم اس بات کو سمجھنا ’سلیکٹد‘ وزیر اعظم کے لیے مشکل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا بزدلی اور بچکانہ حرکت ہے کے آپ منی بجٹ پیش کرتے ہو؟ اس کے بعد سیشن سے بھاگ جاتے ہو؟ یہ ملک کی معیشت کوئی مذاق کا معاملہ نہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں واقعی ڈوب رہی ہے، سیاسی جماعت نے وعدہ کیا کہ ہمارے پاس پلان ہے اور 200 ماہرین کی ٹیم ہے، مگر پھر اس کے بعد یوٹرن کیوں لیتے ہو؟ حکومت نے پہلا بجٹ پیش کیا تو فیصلے کیوں نہیں کیے؟ ان کا کوئی معاشی پلان موجود ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان کی نیا پاکستان کی مہم سمجھ سے باہر ہے، منی بجٹ امیروں کا بجٹ ہے، حج پر سبسڈی ختم کرنا، غریبوں کی سبسڈی ختم کرنا، کسان ، مزدور اور نوجوانوں کے لیے کہاں ریلیف ہے؟ اس ملک کی معیشت کا حل سب سے غریب طبقے پر سرمایہ کاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں آئین دیا، محترمہ کی کی سیاست آئین پاکستان کو بحال کرنے کی تھی۔

’مل کر ملک کے اداروں اور جمہوری قوتوں کو مضبوط کرنا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ پریس کلبز کو ادارہ سمجھ کر مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ملک کے اداروں اور جمہوری قوتوں کو مضبوط کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے بچپن میں یہاں (پریس کلب) آیا کرتا تھا، میں ملک بھر کے پریس کلبز کو اپنی سیاست کا مرکز بناؤں گا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے ملکر جمہوریت کو مضبوط بنانا ہے۔

صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف آپ نے تنقید بھی کی ہے، یہ اچھی بات ہے، آپ کی تنقید سے ہم طاقت لینا چاہتے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ ان کی والدہ شہید بے نظیر بھٹو نے بھی اخباروں کی تنقید کو برداشت کیا، صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قومی سطح پر قانون بنائیں گے۔

اپنے خطاب کے بعد بلاول بھٹو نے پریس کلب کے لیے منظور کی گئی گرانٹ کا آدھا حصہ بذریعہ چیک کلب کی باڈی کے حوالے کردیا۔

 


متعلقہ خبریں