نواز شریف کا اسپتال میں فارمولا: پہلے پیٹ پوجا، پھر کام دوجا

فوٹو: فائل


لاہور: اردو کا مشہور محاورہ ’’پہلے پیٹ پوجا، پھر کام دوجا‘‘، فی الوقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر صادق آتا ہے۔

سابق وزیراعظم کو دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے باعث علاج معالجہ کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال لاہور منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتال میں منتقلی کے فوری بعد میاں صاحب کی شام کی چائے کے ساتھ تواضع کے لیے شامی کباب، سموسے، سیخ کباب، کیچپ اور دہی کی چٹنی پہنچادی گئی۔

ہم نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو کوٹ کھپت جیل سے لاہور سروسز اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتال منتقلی کی وجہ جیل میں ہونے والے ان کے چیک اپ کی وہ رپورٹ قرار دی گئی ہے جس میں سفارش کی گئی تھی کہ مسلم لیگ نواز کے قائد کو فوری طور پر دل کے امراض کے لیے دی جانے والی تمام سہولیات سے آراستہ اسپتال میں منتقل کیا جائے۔

مقامی میڈیا کو مصدقہ ذرائع سے موصول ہونے والی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے دل کے نچلے حصے میں خون کی ترسیل کم ہو رہی ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق میاں نواز شریف کو محکمہ داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال لاہور منتقل کرنے کی منظوری دی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق پی ایم ایل (ن) کے قائد کو جیل سے سروسز اسپتال منتقل کرنے سے قبل وی وی آئی پی روم کو صاف ستھرا کیا گیا اورکمرے میں دوبیڈ، فریج ،ایل سی ڈی، ہیٹر کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ آنے والے مہمانان کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوفوں اور میزکا بھی انتظام کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی اسپتال آمد سے قبل سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے اور اطراف کے علاقوں کی بھی کلیئرنس کرائی گئی۔

سروسز اسپتال کا پولیس حکام سمیت دیگر متعلقہ اہم اداروں کے افسران نے دورہ کیا اور اسپتال کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کا بغور جائزہ لیا۔ سیکیورٹی پر یونیفارم کے بغیر بھی اہلکاروں کو متعین کیا گیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق  ٹیسٹ مکمل ہونے تک نوازشریف سروسز اسپتال میں ہی رہیں گے۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید ، دس سال کے لیے نااہلی اور 25 ملین ڈالرز جرمانے کی بھی سزا سنائی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے عدالت سے اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے دی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد انہیں لاہور کی جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم 90 کی دہائی سے اپنے کھانوں کے ذوق کے حوالے سے کافی معروف رہے ہیں۔

انہوں نے ایک دو مرتبہ اپنے خصوصی انٹرویوز میں یہ بتایا کہ جن ’کھانوں‘ کے ساتھ بطورخاص ان کا نام جوڑا جاتا ہے وہ تو انہیں کھاتے ہی نہیں ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ کھانے دراصل زیادہ رغبت سے شہباز شریف کھاتے ہیں مگر میڈیا انہیں ان کے نام سے جوڑ دیتا ہے۔


متعلقہ خبریں