نواز شریف کے گردے میں پتھری تشخیص

نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ، اجلاس آج پھر ہوگا

فوٹو: فائل


لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تمام ٹیسٹس مکمل ہونے کے بعد واپس کمرے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ سروسز اسپتال میں سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے نواز شریف کے ٹیسٹ کئے جو دو گھنٹوں تک جاری رہے۔

مریم نواز نے تین گھنٹوں سے زائد وقت اسپتال میں گزارا اور والد کے ساتھ کھانا بھی کھایا تاہم وہ والد کو او پی ڈی  منتقل کرنے کے بعد گھر  روانہ ہوگئی تھیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کا آج تیسرے روز بھی سروسز اسپتال میں علاج جاری ہے۔ نواز شریف کے بائیں گردے میں پتھری تشخیص ہوئی ہے جب کہ ٹروپ آئی ٹیسٹ نیگیٹیو آیا ہے۔

نواز شریف کے گزشتہ روز ہونے والے الٹرا ساؤنڈ اور ایکسرے کی رپورٹس آج میڈیکل بورڈ کو پیش کی گئیں۔

ذرائع میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کے بائیں گردے میں تین ملی میٹر کی دو پتھریاں موجود ہیں جب کہ میڈیکل بورڈ دوائی یا مشین کے ذریعے گردے سے پتھری نکالنے کا فیصلہ کرے گا۔

اسپتال ذرائع کے مطابق نواز شریف کے گردوں کے ٹیسٹ درست نہیں آئے، نوازشریف کے بائیں گردے میں تین ملی میٹر کی دو پھتریاں ہیں اور کریٹنن ویلیو 1.4 ہے جو کہ 1.2 ہونی چاہیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے  گردوں کی پھتری نکالنے کیلئے ادویات استعمال کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم کے دل کا ٹروپ آئی ٹیسٹ نیگٹو آیا ہے جس کا مطلب ہے کہ نواز شریف کو دل کا دورہ نہیں پڑا ہے۔ نواز شریف کے دل میں مرض کے حوالے سے پرانے مسائل چل رہے ہیں۔

نواز شریف کے ہارٹ اٹیک جاننے کے لیے خون کے نمونے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے لیے پی آئی سی بھجوائے گئے تھے۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا ہے کہ نواز شریف کے تمام ٹیسٹ کے رزلٹ آ گئے ہیں جسے ہم نے مریض کے ساتھ شیئر کیا ہے تاہم ان ٹیسٹ کی روشنی میں مزید ٹیسٹ کرانے پڑیں گے اور ریڈیالوجی کے بھی مزید ٹیسٹ ہوں گے۔

انہوں ںے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے علاج میں تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے جس میں ذاتی معالج کی مشاورت شامل ہے تاہم نواز شریف کو کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے اس لیے بیرون ملک بھجوانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

سابق وزیر اعظم کو کارڈیک ٹیسٹ کے لیے آج پی آئی سی اسپتال لے جائے جانے کا امکان ہے جب کہ ٹیسٹوں کے بعد دوبارہ نواز شریف کو جیل منتقل کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

نواز شریف کے دل سمیت دیگر ٹیسٹ گذشتہ روز کیے گئے تھے جب کہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ آج رپورٹس کا جائزہ لے گا۔ میڈیکل رپورٹس پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی مشاورت کی جائے گی اور ماہرامراض قلب سے بھی رابطہ کر لیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں