وینزویلا: مادورو پر دباؤ ،مغربی ممالک کی مخالفت بڑھ گئی

فوٹو: فائل


وینزویلا: صدر نکولس مادورو پر ملک میں نئے انتخابات کرانے کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسی ضمن میں متعدد یورپی ممالک نے خود کو ملک کا صدر قرار دینے والے اسپیکر جوآن گائیڈو کو عبوری صدر بھی تسلیم کرلیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس اور ڈنمارک نے جوآن گائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرلیا ہے جب کہ برطانیہ کی جانب سے وینزویلا پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ بھی سامنے آیا ہے۔

خبررساں اداروں کے مطابق اسپین وہ پہلا یورپی ملک ہے جس نے لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا میں جوآن گائیدو کو عبوری صدر تسلیم کیا تھا۔

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے جوآن گائیڈو نے اپوزیشن کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی میں خود کو صدر بنانے کا اعلان کیا تھا۔

اسپین کی حکومت نے جوآن گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرتے ہوئے ان سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ جلد از جلد ملک میں نئے عام انتخابات کرانے کا اعلان کریں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسپین کی حکومت کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر کہا کہ یورپی اتحادیوں کے ساتھ ہم نئے قابل اعتماد انتخابات تک گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرتے ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سے واضح مؤقف کے بعد فرانس نے بھی ایسا ہی ایک اعلان کر دیا۔ فرانس کے  صدر ایمانوئل ماکروں نے واضح  طور پر کہا کہ فرانس وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر جوآن گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گائیڈو کو نئے انتخابات کرانے کا اعلان کر دینا چاہیے۔

وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے اتوار کی شام ایک نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں واضح طور پر کہا کہ وہ ایسے عناصر کے سامنے نہیں جھکیں گے جن کا مطالبہ ہے کہ وہ صدارتی منصب سے علیحدہ ہو جائیں۔

خبررساں اداروں کے مطابق سوئیڈن اور آسٹریا بھی ایسے ہی اعلانات کر چکے ہیں۔ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو ملک میں نئے انتخابات کرانے کا یورپی یونین مطالبہ پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

یورپی یونین کے سات رکن ممالک نے اتوار کے دن صدر نکولس مادورو کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ ملک میں فوری طور پر نئے عام انتخابات کرانے کا اعلان کریں۔ انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ اگر فوری طور پر ایسا نہ کیا گیا تو وہ بھی جوآن گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کر لیں گے۔

وینزویلا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری سیاسی بحران نہایت شدت اختیار کرچکا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا میں جاری بحران سے نمٹنے کے لیے فوجی کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔

امریکہ اورکئی دیگر یورپی ممالک تسلسل کے ساتھ  وینزویلا کے سوشلسٹ صدر نکولس مادورو سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق وینزویلا کے اتحادی ملک روس نے البتہ خبردار کیا ہے کہ وینزویلا کے داخلی معاملات میں مداخلت کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

’وی اواے‘ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ’سی بی ایس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وینزویلا میں فوجی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ اُن کا دعویٰ تھا کہ مادورو نے کئی ماہ قبل اُن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن اُنہوں نے اس کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے تیل اور سونے کی دولت سے مالا مال وینزویلا کی سرکاری آئل کمپنی  ’PDVSA‘  پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ سرکاری آئل کمپنی ملکی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

وینزویلا میں ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے اور لوگ بے انتہا نکلیف کا شکار ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق وینزویلا کی سپریم کورٹ نے جوآن گائیڈو پر سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے تمام بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

جوآن گائیڈو کی جانب سے گزشتہ دنوں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ اگر صدر نکولس مادورو اقتدار چھوڑ دیں تو اُن کو معافی دی جا سکتی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی اور جنوبی امریکی ممالک نے کسی بھی قسم کی بیرونی فوجی مداخلت کی شدید مخالفت کی ہے۔


متعلقہ خبریں