سرکاری ملازم کی خودکشی؟ تفتیشی ادارے تحقیق میں مصروف


کراچی: سندھ ہائی کورٹ کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کرسرکاری ملازم نے خودکشی کرلی تاہم حتمی طور پر یہ طے نہیں کیا جاسکا ہے کہ لیاقت آباد کے رہائشی نے ازخود موت کا گلے لگایا ہے اور یا پھر وہ کسی حادثے کا شکار ہوا ہے۔

ہم نیوز نے موصولہ اطلاعات کے حوالے بتایا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں واقع  نیو انیکسی بلڈنگ کی چوتھی منزل سے ایک شخص نے اس وقت چھلانگ لگا ئی جب اس کا اپنا بیٹا بھی عمارت کے احاطے میں موجود تھا۔

بلڈنگ سے چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کرنے والا 45 سالہ محمد آصف خان ولد محمد باسط خان لیاقت آباد ایف سی ایریا کا رہائشی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفترمیں بطور کلرک ملازم تھا۔

ہم نیوز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد آصف خان نے خود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے سے قبل بیٹے کو اپنے دفتر واقع سندھ ہائی کورٹ بلایا اور گھڑی، موبائل فون و موٹر سائیکل کی چابی حوالے کی۔

اطلاعات کے مطابق آصف خان کا بیٹا ابھی سندھ ہائی کورٹ کے احاطے ہی میں موجود تھا کہ اس نے چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

ہم نیوز کے مطابق نعش کو قانونی کارروائی کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی ) منتقل کیا گیا تھا۔

پولیس سمیت دیگر تفتیشی ادارے پیش آنے والے سانحہ کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں لیکن غالب امکان یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ متوفی نے خودکشی جیسا انتہاپسندانہ قدم از خود اٹھایا ہے۔

تحقیقی و تفتیشی ادارے اس ضمن میں اس لیے بھی چکرا کر رہ گئے ہیں کہ محمد آصف خان معاشی لحاظ سے بھی کمزور نہیں تھا کیونکہ سرکاری ملازمت کے علاوہ اس کا اپنے بھائی کے ساتھ پکوان سینٹر بھی تھا جو گلشن اقبال میں واقع ہے۔

ہم نیوز کے مطابق تحقیقی و تفتیشی ادارے اس ضمن میں سی سی ٹی وی کیمرے کی وڈیو سے بھی مدد لے رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آصف خان نیک، ایماندار اور فرض شناس تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے سرکاری ملازمت کرتے ہوئے 27 سال گزرچکے تھے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان کے مطابق محمد آصف خان سے کسی کو شکایات نہیں تھی، وہ لوگوں کی عزت کرتے تھے۔  انہوں نے ان کے حسن سلوک کی تعریف بھی کی۔

محمد آصف خان کے تین بچے بتائے جاتے ہیں جن میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے۔


متعلقہ خبریں