عمران خان کو اب کنٹینر سے اتر جانا چاہیے، فرحت اللہ بابر



اسلام آباد: رہنما پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) فرحت اللہ بابرنے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے رویے کے باعث ملک میں حکمرانی کے مسائل ہیں، وہ خود کو حزب اختلاف کا رہنما نہیں بلکہ وزیراعظم سمجھیں۔

پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان ندیم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ معشیت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ملک میں حکمرانی کے مسائل ہیں۔ وزیراعظم خود کو حزب اختلاف کا لیڈر سمجھتے ہیں اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، انہیں اب کنٹینر سے اتر آنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے عمران خان کی پہلی تقریر بہت غور سے سنی لیکن حکومت کی کوئی سمت نہیں ہے، ہمیں توقع تھی کہ انہوں نے کچھ تیاری کی ہوگی لیکن ان کی بالکل بھی تیاری نہیں ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت کو پارلیمان میں تعاون کی پیشکش کی لیکن عمران خان کا زیادہ ترانحصار کسی اور قوت پرہے، یہ سمجھتے ہیں کہ وہ انہیں ہرمسائل پرمددفراہم کریں گے، لیکن سیاسی اورمعاشی مسائل سے کوئی بھی نہیں نکال سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب نوازشریف بیمار ہوئے تب حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا، انسانی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی نے ڈیل مانگی ہے تو اسے حکومت کو سامنے لانا چاہیے۔

احتساب کے حوالے سے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتا ہے اسے جواب دینا چاہیے، اس بنیاد پر قانون بن رہا تھا لیکن جماعتیں پیچھے ہٹ گئی تھیں۔

حکومت کا ہر ادارے کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا فرض ہے، ہمایوں اختر

تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا کہ معاہدہ بے شک گزشتہ حکومت نے کیا لیکن اسے نافذ تحریک انصاف کررہی ہے، بے نامی اکاؤنٹس کا قانون گزشتہ حکومت میں بنے لیکن ان پر رولز ہم نے بنائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اندر دو مؤقف ہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں فوراً آئی ایم ایف کے پاس جائیں جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ تاخیرسے جانا چاہیے، میری رائے بھی معاشی مسائل کا حل یہی ہے کہ ہم جلدی آئی ایم ایف کے پاس چلے جائیں۔

ہمایوں اخترخان نے کہا کہ حکومت کاہرادارے کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا فرض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف ماضی میں بھی بیماررہے ہیں،ان کی بیماری کا تعلق کسی این آر او سے نہیں ہے، اگر عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی توحکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے،عبدالقادربلوچ

مسلم لیگ ن کے رہنماء لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقادربلوچ نے کہا کہ حکومت اب تک عوام پر اپنا ویژن واضح نہیں کرسکی ہے، جب تک پالیسی ایک نہیں ہوگی تب تک سرمایہ کار کا اعتماد بحال نہیں ہوگا، چند ماہ میں تین بجٹ آنے سے سب خوفزدہ ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن کوئی جواب نہیں آیا، حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے، ملک میں کوئی قانون سازی نہیں ہوسکی ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ حکومت سے اگرمسائل حل نہیں ہورہے تواس بات کااظہارکردے، ملک میں مسائل تھے لیکن اتنے برے نہیں جتنے انہوں نے معاشی حالات کوخراب کردیا ہے، اب بھی تمام جماعتیں ان کے ساتھ تعاون کے لیے تیاررہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ علاج کسی کا بھی بنیادی حق ہے، نوازشریف کی بیماری کے معاملے پر حکومت نے سست روی کامظاہرہ کیا ہے۔ این آراو کی بات صرف مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے کی جارہی ہے، ہم کسی صورت ڈیل نہیں کریں گے۔ ہماری قیادت پرکرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے۔

ترجمان وزیراعلی پنجاب ڈاکٹرشہبازگل نے کہا کہ نوازشریف کا روزانہ چیک اپ ہوتا ہے، ان کی میڈیکل رپورٹ پرکل فیصلہ ہوجائے گا اور جو بھی تجویزکیاگیا پنجاب حکومت اس پرعمل کرے گی۔

ان کا کنا تھا کہ  حکومت نے فیصلہ خاندان کے مطابق نہیں بلکہ ڈاکٹرکی رپورٹ پرکرنا ہے۔

یونی لیور پاکستان کی سربراہ شازیہ سید نے کہا کہ حکومت کو آگاہ کیا کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا ہے، ہمیں لگ رہا ہے کہ معیشت میں اصلاحات ہوئی ہیں، اگلے چھ ماہ میں اس کے اچھے نتائج بھی آسکتے ہیں۔ جب تک سرمایہ کار کے لیے رکاوٹیں ہوں گی تو وہ سرمایہ کاری کرنے سے کترائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت سارے مواقع موجود ہیں، اگر کاروبار کو آسان بنایا گیا تو اس معاملے میں سرمایہ کاری میں بہت اضافہ ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں