سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا


لاہور: سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایف آئی اے حکام نے انہیں امیگریشن کاؤنٹر پر اس وقت روکا جب وہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور دیگر کے ہمراہ سیؤل (جنوبی کوریا) جا رہے تھے۔

ہم نیوزکے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی تھائی ایئرلائن کی پروازٹی جے-364 سے سیؤل جانے کے لیے علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ اطلاعات کے مطابق انہیں براستہ بنکاک ، سیؤل جانا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ پہ قائم امیگریشن کاؤنٹر پر سابق وزیراعظم کو اس لیے روکا گیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ حکام کےمطابق پی پی پی سے تعلق رکھنے والے سیاستدان یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب میں کیس ہے جس کی وجہ سے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی نے 10 فروری کو یونیورسل پیس فیڈریشن کی عالمی کانفرنس میں شریک ہونا تھا۔

اطلاعات کے مطابق وہ ڈیڑھ ماہ قبل ایشیا پیسفک کانفرنس میں شرکت کے لیے نیپال بھی گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ایف آئی اے حکام کی کارروائی پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ میں پاکستان چھوڑنے کا تصور تک نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے روک کر بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔

پی پی پی کے مرکزی رہنما نے دعویٰ کیا کہ سیئول میں ہونے والی ورلڈسمٹ میں روانگی کے حوالے سے نیب جج کو بھی آگاہ کردیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا دفترخارجہ اور محکمہ داخلہ میرے بیرون ملک دوروں سے آگاہ رہا ہے اور میں مسلسل عدالتوں میں پیش ہوکر الزامات کا سامنا کررہا ہوں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف انتقام کا راستہ ترک کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خود عمران خان کے لیے اچھا نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانا بند کرے۔

پی پی پی کے مرکزی رہنما نے کہا کہ اگرپاکستان کا سابق وزیراعظم جبر کا شکار ہے تو پھر عام آدمی کو کیا تحفظ ملے گا؟

سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا گلا گھونٹ کر نیا پاکستان تعمیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں