یہ بھارت ہے:جمعدار کی آسامیوں کے لیے تعلیم یافتہ امیدواران


چنائے: مودی سرکارکی جانب سے عام انتخابات سے قبل پیش کیے جانے والے جعلی اورغلط معاشی اعداد و شمار کا بھانڈا اس وقت پھوٹ گیا جب جنوبی ریاست تامل ناڈو میں خاکروب اور جمعدار کی خالی آسامیوں پر تقرری کے لیے اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجواںون نے درخواستیں جمع کرادیں۔

بھارت کی جنونی ’انتہاپسند سرکار‘ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ یہ دعوے کیے جاتے رہے ہیں کہ ملک کی معیشت سالانہ سات فیصد کی شرح سے آگے بڑھ رہی ہے۔

اسی جعلی ’زعم ‘میں مبتلا ہو کرنہ صرف بھارت خطے میں اسلحہ کی ’خود ساختہ‘ دوڑ شروع کیے ہوئے ہے بلکہ دوسری جانب نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم کرکے بارود برسا رہا ہے۔

بھارت کے ’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق خاکروب اور جمعدار کی خالی آسامیوں پر تقرری کے لیے جن افراد نے درخواستیں دی ہیں ان میں ایم ٹیک، بی ٹیک، ایم بی اے، ایم اے اور گریجویٹس شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خاکروب کی دس اورجمعدار کی چار خالی آسامیوں پر تقرری کے لیے جو افراد امیدوار ہیں ان میں متعدد ڈپلومہ ہولڈرز بھی شامل ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ کی 14 خالی آسامیوں کا اشتہار 26 ستمبر2018 کو اخبار میں دیا گیا تھا اوراس میں اہلیت کے خانے میں صرف یہ درج تھا کہ کم از کم عمر18 سال ہو اور صحت مند ہو۔

اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمعدار اور خاکروب کی خالی آسامیوں کے لیے مجموعی طور پرچار ہزار 607 درخواستیں  موصول ہوئیں جن میں متعدد ایمپلائمنٹ ایکسچینج پروگرام سے تھیں۔

موصول ہونے والی کل درخواستوں میں سے 677 درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں جب کہ دیگردرخواستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔

بھارتی سرکاری کی جانب سے کیے گئے سروے میں باقاعدہ یہ اعتراف بھی سامنے آچکا ہے کہ 18-2017 میں بے روزگاری کی شرح 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی تھی۔ یہ شرح 6.1 فیصد بتائی گئی تھی۔

بھارت سے غربت اور بے روزگاری ختم کرنے کا دعویٰ کرکے برسراقتدار آنے والی انتہاپسند ’مودی سرکار‘نے کہا تھا کہ وہ 12 لاکھ بیروزگار افراد کو روزگار دے گی اور جی ڈی پی کو 17 سے 25 فیصد پر لے جائے گی۔

انتہا پسند نریندر مودی نے عوام کے سامنے اپنے منصوبے کا نام ’بھارت بناؤ‘ بتایا تھا لیکن حالت یہ ہے کہ خاکروب اور جمعدار کی خالی آسامیوں کے لیے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد درخواستیں دے رہے ہیں۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق اگر بھارت صرف مقبوضہ کشمیر سے اپنی افواج واپس بلالے، پڑوسی ممالک کے ساتھ فوجی چھیڑخانی بند کردے اور وادی چنار میں ہونے والے فوجی و انتظامی اخراجات کو اپنے ملک کی غربت ختم کرنے پر خرچ کرے تو نہ صرف جنوبی ایشیا پرامن ہوجائے بلکہ بھارتی عوام کو بھی غربت و بیروزگاری کے عفریت سے کافی حد تک نجات مل جائے۔

مودی سرکار کے حوالے سے بھارتی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے علاوہ غیر جانبدار عالمی مبصرین بھی  یقین رکھتے ہیں کہ اس نے گزشتہ سالوں میں سوائے نفرت اورجنونیت کے عوام کو کچھ نہیں دیا ہے اور آئندہ عام انتخابات میں بھی کامیابی کے لیے وہ ایک مرتبہ پھر اسی عقل و دانش سے عاری راستے پر گامزن ہے۔


متعلقہ خبریں