پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر علیم خان گرفتار



لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عبدالعلیم خان کو آف شور کمپنی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کرلیا ہے۔

نیب نے علیم خان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ علیم خان کو کل احستاب عدالت لاہور پیش کیا جائے گا اور ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

عبدالعلیم خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نیب کو ہر قسم کا ریکارڈ فراہم کر دیا گیا تھا صوبائی وزیر کی  آف شور کمپنی قانون کے مطابق ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان ہر کمپنی کا ٹیکس ادا کرتے رہے، اگر کرپشن کی ہوتی تو حمزہ شہباز کی طرح عبوری ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کرتے۔

نیب لاہور اور نیب اسلام آباد کی جانب سے جاری کیے گئے  اعلامیے میں تضاد سامنے آیا ہے۔ نیب لاہور نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ علیم خان آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنیز کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

نیب نے علیم خان کی گرفتاری کی وجوہات میں بتایا ہے کہ صوبائی وزیر نے پارک ویو کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے سیکرٹری اور رکن اسمبلی کے طور پر اختیرات کا ناجائز استعمال کیا،علیم خان نے پاکستان اور بیرون ممالک میں آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے، علیم خان نے لاہور اور مضافات میں میسرز اے اینڈ اے کمپنی بنائی، 900کنال اراضی بنائی، پی ٹی آئی رہنما نے مزید 600کنال اراضی کی خریداری کے لیے بیانیہ رقم بھی ادا کی۔

قومی احتساب بیورو نے وجوہات میں بتایا ہے کہ علیم خان نے 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمنیپاں قائم کیں، صوبائی وزیر نے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل بھی کیا۔

نیب اسلام آباد نے اپنے الگ اعلامیے میں کہا ہے کہ پنجاب کے صوبائی وزیر کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

نیب علیم خان کی ہیگزم پرائیویٹ لمیٹڈ آف شورکمپنی کی تحقیقات کر رہا ہے اور ان کے خلاف  آمدن سے زائد اثاثہ جات کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور پنجاب کے وزیر بلدیات ایک نیب کے طلب کیے جانے پر پیش ہوئے تھے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبدالعلیم خان علیم آج نیب میں چوتھی پیشی پیشی تھِی اور ان کی 6 آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا جن سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے نیب نے اُنہیں طلب کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کی ایف زیڈ سی اور اے این اے نامی کمپنیوں میں 90 کروڑ روپے سے زائد کی ٹرانزکشنز ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے بھی ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب نے آج علیم خان کو فنانشل مینجمنٹ یونٹ، ایف بی آر، سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی اہم دستاویزات ساتھ لانے کا کہا تھا۔

صوبائی وزیر بلدیات اس سے پہلے سال 2018 میں تین بار نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوچکے ہیں لیکن تاحال نیب حکام ان کے جمع کرائے گئے ریکارڈ اور بیانات سے مطمئن نہیں ہو سکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے اس بار بھی حکومتی رکن کو فنانشل مینجمنٹ یونٹ، ایف بی آر اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی اہم دستاویزات ساتھ لانے کا کہا گیا تھا۔

سینئر وزیر عبدالعلیم خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب حکومت نے حکمت عملی بنانا شروع کر دی ہے کہ بلدیات اور پلاننگ اینڈ ڈولیپمنٹ کے محکمے کیسے چلانے ہیں۔ ترجمان پنجاب نے کہا ہے کہ کچھ دیر بعد آئندہ کے لائحہ عمل سے آگا کیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں