طاقت کے ذریعے افغانستان پر قبضے کے خواہاں نہیں، طالبان رہنما


امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے رہنما شیر محمد عباس ستنکزئی نے کہا ہے کہ طالبان طاقت کے ذریعے افغانستان پر قابض ہونے کے خواہاں نہیں ہیں، پورے ملک پر قبضہ کرنے سے امن نہیں آئے گا۔

ماسکو میں برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا تک طالبان جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوں گے۔

طالبان رہنما نے کہا کہ افغان تنازعے کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے۔ شیرمحمد کا کہنا تھا کہ جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے۔ عباس ستنکزئی نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لیے طالبان کی قیادت کی ہے۔

انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے اور انہیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو ان کے گروپ کو یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ ‘بات چیت ہے۔’

عباس ستانکزئی نے کسی معاہدے تک پہنچنے میں آنے والی پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے۔’ تاہم انھوں نے امید ظاہر کی افغان تنازعہ ختم کیا جا سکتا ہے۔

عباس ستانکزئی نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لیے امریکی حکومت کے نمائندے زلمے خلیل زاد سے حالیہ مہینوں کے دوران سلسلہ وار ملاقاتوں کی قیادت کی ہے۔

زلمے خلیل زاد کے مطابق جنوری میں وہ معاہدے کے ایک ‘ ابتدائی ڈھانچے’ پر رضامند ہو گئے تھے جو کہ امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے عہد پر مبنی تھا۔

اس کے ساتھ ہی یہ طالبان کی جانب سے اس بات کی ضمانت بھی دی گئی تھی کہ مستقبل میں وہ اس ملک کو بین الاقوامی جہادی گروہوں کو ٹھکانہ بنانے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔


متعلقہ خبریں