فتویٰ جارے کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہونا چاہیئے، مفتاح اسماعیل


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کر دیا گیا ہے کہ کسی بھی ادارے کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے فیض آباد پر دھرنے سے ملکی تصویر کو بہت نقصان پہنچا تھا، سپریم کورٹ کے آج آنے والے فیصلے کے بعد اب کوئی جماعت مذہبی بنیاد پر دھرنے نہیں دے سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اگر لگتا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف ملوث تھے تو وہ ان کے خلاف کیس لے کر آئیں، سانحہ ساہیوال ہو یا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تحریک لبیک کی حمایت کی گئی، فتوے کا حق صرف حکومت کے پاس ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے پی اے سی کو ڈھال کے طور پر نہیں استعمال کیا،علیم خان کی گرفتاری پر حکومت خاموش ہو گئی۔

 حکومت نیب کے کسی بھی کیس میں مداخلت نہیں کرے گی، ملیکہ بخاری

بیریسٹر ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ فیص آباد دھرنے سے متعلق آج آنے والے تفصیلی فیصلہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، اس فیصلے میں کسی بھی فرد کا نام نہیں لیا گیا اپوزیشن کی جانب سے محض مفروضوں پر بات کی جا رہی ہے۔

علیم خان کی گرفتاری سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے، پی ٹی آئی حکومت نیب کے کسی بھی کیس میں مداخلت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی طرح ہر کسی کا دفاع نہیں کریں گے، آصف زرداری کا کیس مضبوط ہے، انہیں گرفتار ہونا چاہیئے۔

علیم خان کی گرفتاری سے  پی ٹی آئی کے لوگ بھی خوش ہیں، پلوشہ خان 

رہنما پیپلز پارٹی پلوشہ خان نے کہا ہے کہ جب ایک وزیر خارجہ لوگوں کے درمیان کھڑے ہو کر یہ کہے کہ فیصلہ کن قوتیں ہمارے ساتھ ہیں تو لوگوں کے ووٹ کی حیثیت ٹوائلٹ پیپر جیسی رہ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر کے کیس پر فیصلہ ہونا چاہیئے جنہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ یہودی لابی سے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علیمہ خان نے صدقوں کے پیسوں سے جائیداد بنائی مگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔

پلوشہ خان نے کہا کہ علیم خان کی گرفتاری سے پاکستان تحریک انصاف کے اپنے لوگ بھی خوش ہیں، ان کے چند رہنما چاہتے کہ وہ عثمان بزدار کی جگہ لیں اور وزارت اعلیٰ سنبھالیں۔

علیم خان کا وزارت سے استعفی دینا اچھی روایت، بیرسٹر علی ظفر 

بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ اخلاقی، مذہبی اور اداروں کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی، فیصلے میں فورسز کے سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر ان کا کوئی افسر سیاسی طرف داری کرنے میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ فیض آباد کا دھرنا غیر آئینی تھا اس میں ملوث کردار کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی جماعت ملکی املاک اور لوگوں کو تشدد کے لئے ابھارنے کے لئے  کوشش نہ کرے۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر نیب کی جانب سے کسی کو گرفتار کر لیا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ مجرم ہیں، علیم خان کی جانب سے وزارت سے استعفی دے دینا ایک اچھی روایت کا آغاز ہے۔


متعلقہ خبریں