وینزویلا بحران: پوپ فرانسیس ثالث بننے پر آمادہ


اسلام آباد: سیاسی بحران کا شکار وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے پاپائے روم سے ملکی سیاسی بحران کے حل میں مدد مانگ لی ہے۔ پوپ فرانسیس نے بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق پوپ فرانسیس نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وینزویلا کے صدر نے انہیں ایک خط بھیجا ہے لیکن تاحال وہ اسے پڑھ نہیں سکے ہیں۔

مسیحی فرقے رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس متحدہ عرب امارت کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس ویٹی کن پہنچے ہیں۔ جزیرہ نما عرب میں رومن کیتھولک فرقے کے کسی بھی روحانی پیشوا کا یہ پہلا دورہ تھا۔

پوپ فرانسیس کو اس دورے کی دعوت ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النیہان نے دی تھی۔

پاپائے روم نے اخبارنویسوں سے بات چیت میں کہا کہ پہلے فریقین کو قریب لانے کے ابتدائی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے اطالوی چینل اسکائی تی ج 24 کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے پوپ فرانسیس کو ایک خط بھیجا ہے تاکہ بات چیت کے عمل میں ان کی مدد حاصل کرسکیں۔

پاپائے روم کا کہنا تھا کہ ویٹی کن اور عالمی برادری کے دیگر ارکان کو بعض ابتدائی اقدامات کرنے چاہئیں تا کہ بات چیت کا عمل شروع ہو سکے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق وینزویلا کی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صدر نکولس مادورو پوپ فرانسیس کو لکھے گئے خط کے ذریعے دراصل وقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وینزویلا میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری سیاسی بحران نہایت شدت اختیار کرچکا ہے جس میں تین درجن سے زائد افراد اپنی جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ اس وقت وہاں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے اور عوام الناس سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔

وینزویلا میں جاری سیاسی بحران پر روس نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نکولس مادورو کو ملک کا جائز حکمران تسلیم کرتا ہے۔

خبررساں اداروں کے مطابق ماسکو کا کہنا ہے کہ صدر نکولس کی حمایت میں جو ضروری ہوا وہ کیا جائے گا۔ روس کی جانب سے یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ امریکہ نے جوآن گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کر کے بغاوت کی پشت پناہی کی ہے۔

وینزویلا کے اسپیکر جو آن گائیڈو نے حزب اختلاف کی ایک ریلی میں شرکت کے دوران خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دے دیا تھا جس کے نتیجے میں جاری سیاسی بحران نے مزید شدت اختیار کرلی۔

جوآن گائیڈو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت دنیا کے مختلف ممالک عبوری صدر تسلیم کرچکے ہیں۔

دلچسپ امر ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی حکومت قوم پرست اور قدامت پسند قرار دی جاتی ہے اور وہ وینزویلا کی حکومت سے نظریاتی طور پر اختلاف بھی رکھتی ہے کیونکہ نکولس خالصتاً سوشلسٹ نظریات کے حامی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ دنیا کی دیگر بڑی طاقتوں کے مقابلے میں اس کی حمایت میں دکھائی دے رہے ہیں۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق روس وینزویلا کے صدر نکولس کی حمایت میں صرف بغض کی وجہ سے بول رہا ہے وگرنہ نظریاتی طور پر وہ اس کا مخالف ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق روس کے ایک دفاعی تجزیہ کار پیول فینجین ہور کا واضح طور پر کہنا ہے کہ  روس کی وینزویلا کے لیے حمایت نظریاتی نہیں ہے بلکہ اس کی پشت پر امریکی مخالفت کا جذبہ کار فرما ہے۔

میڈیا کے مطابق سخت امریکی اقدامات اور پابندیوں کے اثرات بھی بھرپور طریقے سے ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
تیل کی بڑی کمپنی لُک آئل نے وینزویلا کی سرکاری آئل کمپنی سے معاہدہ ختم کردیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق رشین انٹرنیشنل افیئرز کونسل کے ڈائریکٹر آندرے کور تونووکا کہنا ہے کہ روس اور وینزویلا کے درمیان اقتصادی روابط زیادہ نہیں ہیں کیونکہ ان کے درمیان طویل فاصلہ ہے۔

وی او اے کے مطابق وینزویلا کے حالات نے لاکھوں افراد کو ملک چھوڑنے پربھی مجبور کر دیا ہے لیکن زیادہ تر افراد نے روس کا رخ نہیں کیا ہے کیونکہ انہیں اپنا وہاں مستقبل نظر نہیں آرہا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ماسکو نے وینزویلا کے صدر پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کا آغاز کرے تاکہ تعطل دور ہو۔ اس میں روس کے مفادات کا تحفظ بھی شامل بتایا جاتا ہے۔

ترکی کے نشریاتی ادارے ’ٹی آرٹی‘ کے مطابق وینزویلا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے امریکہ سے بھیجا جانے والا اسلحہ بڑی مقدار میں پکڑ کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

ٹی آرٹی کے مطابق وینزویلا کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلحہ میامی سے بھیجا گیا تھا اور تین فروری کو آنے والے ایک جہاز میں آیا تھا۔

ترکی کے نشریاتی ادارے کے مطابق پبلک سیکیورٹی کے نائب صدر اینڈس پالینسیا نے پکڑے جانے والے اسلحہ کی جو تصاویر جاری کی ہیں ان میں 19 بندوقیں، 118 میگزین، ہائی کیلیبراسلحہ کے ساتھ ساتھ 90 کمیونیکیشن ڈیوائسز اور چھ سیل فونز بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

پالینسیا نے مؤقف اپنایا ہے کہ وینزویلا کے عوام کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والوں اور دہشت گرد گروپوں کو مالی تعاون فراہم کرنے والوں کے خلاف اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پورے واقع کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں