علیم خان 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے


لاہور: احتساب عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کو 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

پنجاب کے سینئر وزیر عبد العلیم خان کے خلاف نیب کی درخواست احتساب عدالت نے منظور کرتے ہوئے 9 روزہ ریمانڈ دے دیا۔ نیب کی جانب سے عبدالعلیم خان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

لاہور کی احتساب عدالت میں عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنیز کیس کی سماعت ہوئی۔ علیم خان کی جانب سے معروف قانون دان امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس پر ریفرنس بھی بنے گا اور تفتیشی رپورٹ بھی بنے گی۔ جس میں سوالوں کے جوابات دینے ہوں گے۔

علیم خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ اثاثہ جات کیس میں جسمانی ریمانڈ کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب کہ سیکشن 18 میں آف شور سے باہر نہیں جا سکتے۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ کوئی الزام بتائیں پاکستان یا بیرون ملک ایک انچ زمین ایسی نہیں جو اثاثہ جات میں شامل نہیں ہے جب کہ کوئی کمپنی، کوئی فلیٹ اور کوئی چیز بھی ٹیکس ریکارڈ سے باہر نہیں ہے۔

علیم خان نے انکشاف کیا کہ صرف چیئرمین نیب کی ناراضگی پر گرفتار کیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد علیم خان کے بیٹے نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نیب کو جھوٹا قرار دے دیا۔

علیم خان کے صاحبزادے عبدالرحمان نے کہا کہ ہم حق پر ہیں اور کامیاب ہوں گے تاہم ہماری وکیل سے بات ہو رہی ہے۔ سب ٹھیک ہو جائے گا۔

علیم خان کی احتساب عدالت آمد پر تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی، اس دوران عدالت کے باہر بھگڈر بھی مچ گئی اور تحریک انصاف کے متعدد کارکنان عدالت میں داخل ہو گئے۔

نیب نے صوبائی وزیر بلدیات عبد العلیم خان کو آف شور کمپنیوں کے اسکینڈل میں گزشتہ روز گرفتار کر کے نیب حوالات منتقل کیا ۔ نیب نے علیم خان سے 5 آف شور کمپنیوں سے متعلق سوالات کیے۔

ذرائع کے مطابق عبد العلیم خان 18 میں سے صرف 3 سوالات کے ہی جواب دے سکے۔  نیب نے غیر تسلی بخش جوابات کے بعد انہیں علیم خان کو گرفتار کر لیا۔

ڈی جی نیب نے کہا کہ ہے نیب ٹیم کو مطمئن نہ کرنے پر علیم خان کو گرفتار کیا گیا۔ علیم خان سے آر اینڈ آر انٹرنیشنل، ایف زیڈ سی، اے این اے اور ہیکسم انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ کمپنی  سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔


متعلقہ خبریں