ادویات کی قیمتوں میں 35 فیصد تک اضافہ

فوٹو: فائل


لاہور: ملک بھرمیں ضروری اور اہم ادویات پرقیمتوں کو لگام نہ دیا جا سکا۔ وفاقی حکومت اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ادویات کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ( ڈریپ) نے ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن منافع خوروں نے ادویات پر 15 سے 35 فیصد اضافہ کردیا۔

ملک بھر میں فروخت ہونے والی درجنوں ادویات پر15 سے زائد فیصد اضافہ کر دیا گیا جب کہ جوڑوں کے درد، بریسٹ کینسرکی دوا اور ایریتھروسن پر بھی 15 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔

اینٹی بائیوٹک کھانسی اور جلدی امراض کے سیرپ، سلیٹ پر بھی غیر قانونی طور پر اضافہ کیا گیا ہے جب کہ دمہ کے مریضوں کی دوا، برینٹل پر بھی 20 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا۔ اسی طرح دل کے امراض، خون کی کمی کی دوا، ای ویان وٹامن ای پر بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا۔

آنکھ کے انفیکشن کی ادویات بھی عام مریضوں کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں جب کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس ادویات کی قیمتیں چیک کرنے کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔

دمے کے مرض میں استعمال ہونے والی عام سالبیوٹامول کی قیمت 35 سے بڑھ کر 37 روپے ہوگئی اسی طرح دل کے مرض کے استعمال ہونے والی والی عام پرویانول 65 کی نہیں 69 روپے میں ملیں گے۔ زخم ٹھیک کرنے والا مرہم 48 سے 54 روپے کا ہوگیا۔

اسپرین دس روپے سے 13 روپے، پیناڈول سیرپ کی قیمت 50 روپے سے بڑھ کر67 روپے جبکہ شوگر کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی عام دوا 340 کے بجائے 400 روپے میں مل رہی ہے۔

ہیپپاٹائٹس کے مرض کےلیے استعمال ہونے والی ہیپا مرض کی قیمت 140سے 156 پر جا پہنچی ہے جبکہ انفکیشن کی عام دوا سیپراکسن کی قیمت 504 سے بڑھ کر 522 ہوگئی ہے۔

گلے کے انفکیشن اور دیگر مرض کے علاج کےلیے استعمال ہونے والی ریتھروسین 545 کی نہیں 920 روپے کی ملے گی۔ ادویات مہنگی ہوتے ہی منافح خوروں نے مرگی کے مرض میں استعمال والی دوا غائب کردی ہے۔

اس وقت پاکستان میں 95 ہزار ادویات موجود ہیں جس میں سے رجسٹرڈ ادویات کی تعداد صرف 8 ہزار ہے۔

 


متعلقہ خبریں