سانحہ ساہیوال: خلیل کے لواحقین نے بیان ریکارڈ کرا دیا

سانحہ ساہیوال: خلیل کے لواحقین نے بیان ریکارڈ کرا دیے | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


لاہور: سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے لواحقین نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کے سامنے اپنے بیان ریکارڈ کرا دیے ہیں۔

متاثرہ خاندان کے وکیل بیرسٹر احتشام  نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ متاثرہ فیملی نے حکومت کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کے بعد بیان ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور ٹانگ پر گولی کا زخم ہونے کے باعث عمیرکا تحریری بیان جمع کرایا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف جلیل کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے ساتھ دفعہ ایک سو اکسٹھ کے بیانات بھی جمع کروائے ہیں۔

سانحہ ساہیوال میں متاثرہ فیملی کے علاوہ عینی شاہد ڈاکٹرندیم عباس اورفائرنگ کا حکم دینے والےایس ایس پی سی ٹی ڈی جواد قمر کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا ہے لیکن جے آئی ٹی نے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے ذیشان کی فیملی کو فی الحال نہیں بلایا۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ عمیر نے اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ ہماری گاڑی کے ٹائرز پر پہلے فائر مارے گئے، ٹائرز پنچر کرنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے گاڑی میں ڈالا ٹکرایا گیا جس کے بعد گاڑی رک گئی اور اہلکاروں نے اترتے ہیں ذیشان کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ذیشان کے مارے جانے کے بعد ابو پولیس اہلکاروں کی منتیں کرتے رہے، ابو نے بولا جو چاہیئے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو۔

سانحہ ساہیوال میں بچ جانے والے عمیر نے اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ ذیشان کے مارے جانے کے بعد اہلکاروں میں سے ایک نے کسی کو فون کیا اور فون بند ہونے کے بعد اہلکاروں نے گاڑی پر دوبارہ فائرنگ شروع کر دی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے تحریر بیان میں مقتول خلیل کے بیٹے نے بتایا کہ ذیشان کی ہلاکت کے بعد ہمیں گاڑی سے اتار دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ جلیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میڈیا پر خبریں چلنے کے فوری بعد 15 اور ریسکیو کو کال کی اور واقع کے بارے میں معلومات لینے کی کوشش کی لیکن دوسری طرف سے  کہا گیا کہ انہیں ایسے کسی واقع کا علم نہیں۔

یاد رہے کہ قبل ازیں سانحہ ساہیوال کے لواحقین نے مذکورہ جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا تھا۔ لواحقین نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئےعدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

متاثرہ خاندان نے کہا تھا کہ یہ مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلنا چاہیے تاکہ جلد انصاف فراہم ہو سکے۔


متعلقہ خبریں