وفاق کا کراچی میں گرین لائن منصوبہ خود مکمل کرنےکا فیصلہ


کراچی : وفاق نے گرین لائن بس منصوبے کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے  گرین لائن منصوبہ خود مکمل کرنےکا فیصلہ کیاہے۔

وزیر ٹرانسپورٹ سندھ سید اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے پر سندھ کو اعتماد میں نہیں لیاگیا،اگر وفاق منصوبہ خود مکمل کرنا چاہتاہے تو سندھ کو اعتماد میں لے،اویس شاہ کے مطابق  سندھ حکومت کو کہاگیا ہے کہ وفاق منصوبہ مکمل کرکے صوبے کے حوالے کرےگا۔یاد رہے  گرین لائن بس منصوبے کے 20فیصد نامکمل حصے کو وفاقی حکومت اب خود مکمل کرے گی۔ وفاق نے منصوبے کے پی سی ون کی تیاری کی ہدایت کردی۔2016 میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے تحت گرین لائن کی تعمیر شروع ہوئی ۔ ابتدا میں منصوبے کا روٹ سرجانی ٹاون سے بزنس ریکاررڈ روڈ تک تھا ، جس پر 6 ارب روپے لاگت آنی تھی۔ روٹ کو پہلے جامع کلاتھ اور پھر ٹاور تک بڑھا دیا گیا ۔ اس طرح لاگت 26 ارب تک پہنچ گئی۔گرین لائن کا 80 فیصد کام وفاقی اور 20 فیصد صوبائی حکومت نے مکمل کرنا تھا۔ وفاق کے ذمے انفراسٹرکچر اوربس اسٹیشنز کی تعمیر تھی اور سندھ کو 80 بسوں کی فراہمی اور ٹکٹنگ کا نظام نصب کرنا تھا ۔ پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاؤن سے نمائش تک 80 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہے ، لیکن سندھ حکومت تاحال بسوں کی فراہمی کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا سکی ۔ ایسے میں وفاق نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ بسوں کی خریداری اور ٹکٹس کےنظام کی تنصیب بھی وہ خود کرے گا جس پر پانچ سے چھ ارب روپے خرچ ہوں گے۔وفاق گرین لائن منصوبہ مکمل کر کے اسے سندھ حکومت کے حوالے کرنا چاہتا ہے ۔اور حقیقت بھی یہ ہے کہ اس روٹ پر چلنے والی دیگر بسوں کے روٹ میں ترمیم ، گرین لائن بسوں کے پرمٹ ، ڈرائیوروں کے لائسنس ،۔۔۔اور سب سے بڑھ کر بسوں اور اسٹیشنز کی حفاظت ،مراد علی شاہ کی حکومت کے تعاون کے بغیر ناممکن ہے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی میں زیر تعمیر گرین بس منصوبے کی بروقت تعمیر کے لئے وفاقی حکومت نے منصوبے کو اپنے وسائل سے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر سندھ حکومت نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب اس معاملہ پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے ٹاور تک 27 کلو میٹر طویل گرین لائن منصوبے کو وفاق اور سندھ حکومت کے اشتراک سے تعمیر کیا جا رہا تھا لیکن اس کی تکمیل میں مختلف مسائل پیدا ہو رہے تھے۔

گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ منصوبے کو 2019 تک مکمل طور پر فعال کرنے کے لیے اس کی مکمل فنڈنگ وفاق کرے گا۔


متعلقہ خبریں