علیم خان کو ججز کمپاؤنڈ سے لانے پر نیب افسران کی معافی

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی عدالت میں پیشی پر مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) افسران ڈی ایس پی سیکیورٹی، ونگ ڈائریکٹر، کیس افسر اور تفتیشی مقدمہ نے احتساب عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت نے آئندہ اس حوالے سے نیب افسران کو محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے نوٹس واپس لے لئے ہیں۔

واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی نیب حکام کے لیے شوکاز نوٹس کا سبب بن گئی تھی۔

علیم خان کو ججز کمپاؤنڈ سے لانے پر نیب کے چار افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرکے کل ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ علیم خان کو جوڈیشل کمپلیکس میں بغیر اجازت ججز کمپاؤنڈ سے لایاگیا جس کی وجہ سے خصوصی عدالتوں کے ججز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ ججز کمپاؤنڈ سے لانے کی وجہ سے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی وہیں سے داخل ہوئی، علیم خان اور کارکنوں کے ججز کمپاؤنڈ سے داخلے کے باعث پودوں اور نایاب دروازے کو نقصان پہنچا۔

علیم خان کی وجہ سے کارکنوں کی بڑی تعداد ججز چیمبرز کے پاس جمع ہوئی، سیاسی نعرے بازی کی۔

نوٹس کے مطابق قانون کی پامالی پر متعلقہ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر سیکیورٹی نیب کو جواب کیلئے ذاتی حیثیت میں طلب ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔

یاد رہے کہ نیب نے پنجاب کے صوبائی وزیر برائے بلدیات اور منصوبہ بندی عبد العلیم خان کو آف شور کمپنی کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔ نیب علیم خان کی ہیگزم پرائیویٹ لمیٹڈ آف شورکمپنی کی تحقیقات کر رہا ہے اور ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور پنجاب کے وزیر بلدیات ایک نیب کے طلب کیے جانے پر پیش ہوئے تھے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبدالعلیم خان علیم آج نیب میں چوتھی پیشی پیشی تھِی اور ان کی 6 آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا جن سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے نیب نے اُنہیں طلب کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے اس بار علیم خان کو فنانشل مینجمنٹ یونٹ، ایف بی آر اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی اہم دستاویزات ساتھ لانے کا کہا گیا تھا لیکن وہ تحقیقاتی ٹیم کو مطمئن نہیں کر سکے۔


متعلقہ خبریں