نوازشریف کو ہر وقت ماہر امراض قلب کی ضرورت، میڈیکل بورڈ

آزادی مارچ کے متعلق نوازاشریف کی تجاویز نذر انداز

لاہور: مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بننے والے اسپیشل میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم کو عارضہ قلب میں مبتلا قرار دیا ہے۔

ہم نیوز نے میڈیکل بورڈ کی سفارشات حاصل کرلی ہیں جن کے مطابق نواز شریف کے تھیلئم اسکین ٹیسٹ میں انجائنا کا مسئلہ سامنے آیا ہے جس کے باعث نوازشریف کو ہمہ وقت ماہر امراض قلب کی ضرورت ہے۔

بورڈ کے مطابق نواز شریف کو ایسے ادارے میں شفٹ کیا جائےجہاں عارضہ قلب سے متعلق تمام طبی سہولتیں بروقت میسر آسکیں۔

سفارشات میں میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی ہسٹری اور موجودہ طبی معائنوں کی رپورٹس مد نظر رکھی جائیں۔

میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کی موجودہ صورت حال کے بارے میں ان کے گزشتہ معالج سے بھی رائے لی جاسکتی ہے۔

میاں نواز شریف کی کچھ ادویات تبدیل اور کچھ کا اضافہ کیا گیا ہے  جبکہ ان کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول کنٹرول ہے۔

بورڈ کے مطابق نواز شریف کے بلڈ پریشر اور شوگر کے باقاعدہ چارٹ بنائے جائیں، ان کو کم نمک، کم چکنائی اور کم پروٹین والی غذا استعمال کرنی چاہیئے۔

’نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے‘

دوسری جانب ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نواز شریف صاحب کی صحت پر پنجاب حکومت کا سیاسی تماشا اور تضحیک آمیز رویہ شرمناک ہے۔

اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کو ذہنی تکلیف پہنچا کر مخالفین جو سیاست کر رہے ہیں اس کا انہیں جواب دینا پڑے گا، تین مرتبہ منتخب وزیر اعظم کی صحت پر سیاست کرنا گھٹیا پن کی انتہا اور مخالفین کی چھوٹی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بتائے کہ اس نے اپنے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈز کی طبی تشخیص کے برعکس عمل کیوں کیا؟ اپنے ہی بورڈ کی تجویز کیوں نہیں مانی؟ اور میاں صاحب کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کیوں نہیں لیجایا گیا اور سروسز اسپتال کیوں لے جایا گیا؟ پھر چار دن کے بعد پی آئی سی میں جانے کا فیصلہ کیوں کیا گیا تھا؟

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت کے سیاسی تماشے کا مقصد محمد نواز شریف کو ذہنی اذیت پہنچانا تھا، صحت کے بنیادی حق پر حکومتی ڈرامے بازی افسوسناک اور اذیت ناک ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر محمد نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوگا، عمران خان اور ان کے حواریوں نے بیگم کلثوم کی بیماری کے موقع پر بھی اسی طرح کا کم ظرفی کا قابل مذمت رویہ اپنایا تھا۔


متعلقہ خبریں