مشیروں کی تعیناتی، گورنر و وزیراعلیٰ سندھ نے ایک دوسرے کی سمریاں روک دیں


کراچی: سندھ میں من پسند مشیروں کی تعیناتی کے تناظر میں گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کے درمیان نیا محاذ کھل گیا۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مشیروں کی تعیناتی پر ایک دوسرے کی بھیجی گئی سمریاں روک لیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے امید علی جونیجو کو گورنر کا مشیر بنانے کی سمری پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ گورنر سندھ نے اعجاز جاکھرانی کو وزیراعلیٰ کا مشیر بنانے سے متعلق سمری روک دی۔

اس معاملے کو حل کرنے کے لیے سینئر صوبائی وزیر ناصر شاہ نے 6 فروری کو گورنر سندھ سے ملاقات بھی کی تاہم ناصر شاہ گورنر سندھ کو منانے میں ناکام رہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے مؤقف اپنایا کہ گورنر سندھ کو مشیر مقرر کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔

واضح رہے گزشتہ کچھ عرصے سے وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات کو لے کر رسہ کشی جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وفاق سندھ حکومت سے کوئی تعاون نہیں کر رہا ہے، 18 ویں ترمیم کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کا معاملہ سندھ حکومت ہی حل کرے گی جب کہ وفاقی حکومت نے سوچ لیا ہے کہ ڈاکٹروں کو فارغ کرنا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ صحت کا شعبہ صوبائی معاملہ ہے اور صحت میں قانون سازی سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ دعویٰ سب کرتے ہیں لیکن کام کوئی نہیں کرتا ہے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ادارے سندھ حکومت نے بنائے ہیں اور یہ سندھ کے ہی ہیں جب کہ وفاقی نے ہم سے تینوں اسپتال لے لیے ہیں۔ سیٹلائٹ سینٹر سندھ حکومت کی ملیت ہے جب کہ گزشتہ روز گمبٹ اسپتال کا افتتاح بھی ہم نے کر دیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق ہم سے جناح اسپتال اور این آئی سی وی ڈی لے رہا ہے لیکن ہم وفاق سے اپنا حق لیں گے۔ جناح اسپتال کا بجٹ پانچ ارب روپے سے زائد کا ہے جب کہ اس کے ایک چھوٹے سے حصے پر آٹھ کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں اور اس چھوٹے سے حصے کی وجہ سے اسے وفاق کو دینے کا کہا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپتالوں کے معاملے پر اپوزیشن سے درخواست کی وہ بھی اس معاملے پر ہمارا ساتھ دیں۔


متعلقہ خبریں