پبلک اکاونٹس کمیٹی میں عدم اعتماد بھی لاسکتے ہیں، ہمایوں اختر



اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں ہمیں اکثریت حاصل ہے، کسی بھی وقت شہبازشریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں۔

پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمرعباس سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان نے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کا کام آڈٹ کرنا ہے، اگر وہاں بیٹھ کراداروں پر دباؤ ڈالنے یا عدالتی کارروائیوں پراثراندازہونے کی کوشش کی گئی تو حکومت کچھ کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں ہماری اکثریت ہے اور عدم اعتماد بھی لاسکتے ہیں۔ اگر اداروں پردباؤ ڈالا گیا اور عدالتی کارروائیاں اثرانداز ہویئں تو ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔

ہمایوں اخترنے کہا کہ شہبازشریف کو اسی لیے چیئرمین نہیں بنانا چاہتے تھے کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالیں گے اور وہ یہی کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو اب تک جو پیسے ملے وہ پلی بارگین سے ملے، چیئرمین نیب ہم نے نہیں تعینات کیا اسی لیے ہم ہٹا بھی نہیں سکتے، نیب آزاد ادارہ ہے، قانون پارلیمان تبدیل کرسکتی ہے۔

حکومتی دباؤمیں نہیں آئیں گے،عبدالقادربلوچ

مسلم لیگ ن کے رہنما عبد القادربلوچ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے پاس کوئی اختیارنہیں، حکومتی مشیراپنے عہدے کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، اس لیے ان کا عہدے سے الگ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ حکومت ملک میں بے معنی بحث شروع کرکے لوگوں کی اپنی کارکردگی سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، ان کی ساری توجہ نان ایشوزپرہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی طرح کے دباؤمیں نہیں آئیں گے، جس کو جیل میں ڈالنا ہے ڈال لے، این آراو کی بات کرکے کیا حکومت یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ یہ بے بس ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کسی کو اکیلے میں بلا کر کسی کیس سے متعلق ہدایات نہیں دے سکتے۔ کرپشن کے خاتمے کے معاملے پرکوئی اختلاف نہیں ہے، اس پر حکومت جو بھی کام کرے گی اس کے ساتھ تعاون کریں گے۔

 حکومت چھ ماہ تک اپنی سمت کا تعین نہیں کرسکی، فیصل صالح حیات

پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل صالح حیات نے کہا ہے کہ حکومت چھ ماہ تک اپنی سمت کا تعین نہیں کرسکی ہے، حکومت نے ملکی مسائل میں کئی گنا اضافہ کیا ہے، پہلے سے زیادہ قرضے لے رہے ہیں۔ حکومت نے اپنے پارلیمانی دورکا گیارہ فیصداستعمال کرلیا ہے لیکن کوئی قانون سازی نہیں کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جیل میں ڈالنے کی دھمکیاں دیتی ہے، وزراء نیب کے بھی ترجمان بنے ہوئے ہیں جس سے سارامعاملہ مشکوک ہوجاتا ہے۔

فیصل صالح حیات نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی  یہ ہے کہ وزیراعظم ایک فیصلہ کرتے ہیں اور بعد میں اس پر کہتے ہیں کہ اس کی تحقیقات کراوں گا،حکومت کی کارکردگی بدترین ہے.

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کو اکثریت ہونے کے باعث قانون سازی میں آسانی ہوتی تھی لیکن موجودہ حکومت کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پارلیمنٹرینز کے لیے بھی احتساب کا الگ قانون بنائے جیسے ملک میں دیگر اداروں کا اپنا اپنا نظام ہے۔ نیب متنازعہ ادارہ رہا ہے، اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور یہ حکومت اپوزیشن کی مدد سے ہی کرسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں