میڈیا اور مارکیٹ کا آپس میں جڑنا بہت خطرناک ہے، جاوید جبار



اسلام آباد:  سابق وزیراطلاعات جاوید جبار کا کہنا ہے کہ میڈیا اور مارکیٹ کا آپس میں جڑ جانا بہت خطرناک ہے، اگر مارکیٹ میڈیا پر حاوی ہو گئی تو بہتری نہیں آئے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان اور سینئر صحافی عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو قانون سازی کرنی چاہیئے کہ ہر ٹی وی چینل اور ایف ایم ریڈیو اندرونی طور پر ایک محتسب رکھے تاکہ دیکھنے اور سننے والے آزادی کے ساتھ اپنے تاثرات بیان کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیہاتوں سے لے کر یونیورسٹی کیمپس تک میڈیا کے بارے میں بداعتمادی اور ناخوشی پائی جاتی ہے۔ ملک میں ایک پبلک انٹرسٹ میڈیا ہونا چاہیئے جو پورے میڈیا پر نظر رکھے۔

سابق وزیراطلاعات نے کہا کہ میڈیا میں ایک عجیب رواج در آیا ہے کہ خبر صرف وہی ہے جس میں کوئی منفیت یا ہیجان کا عنصر موجود ہو۔

انہوں نے کہا کہ نیوز میڈیا اور سیاست دان ایک دوسرے کے بغیر نہیں جی سکتے، یہ ایک دوسرے کی غیرمناسب محبت میں مبتلا ہیں۔ ملک میں بہت سے موضوعات موجود ہیں لیکن روزانہ ہزاروں گھنٹے سنسنی خیزی کی نذر ہو رہے ہیں۔

جاوید جبار کا کہنا تھا کہ جتنی بھی آزادی ملتی جائے اتنا ہی قوانین بنانا ضروری ہو جاتا ہے، ہر معاشرے کو اپنے انفرادی مزاج کے مطابق متوازن راستہ تلاش کرنا چاہیئے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے حکم امتناعی کو رواج دے کر پیمرا کو عملاً بے اثر کر دیا ہے۔ ریگولیٹر کو مضبوط ہونا چاہیئے۔

مسلمان ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جتنی آزادی پاکستان میں موجود ہے وہ دنیا کے 55 مسلم ممالک میں کسی میں نہیں پائی جاتی، ترکی کے صدر نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ میڈیا  اور جمہوریت ایک دوسرے کے ساتھ نہیں جی سکتے۔ پاکستان میں اپنے ریاستی اداروں پر جس قسم کی تنقید کی جاتی ہے ایسی کوئی مثال بھارت میں نہیں ملتی۔

جاوید جبار نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل گورنر ہاؤس میں ریاستی اداروں پر کھل کر تنقید کی گئی، ایک برطانوی صحافی نے اس تقریب میں پاکستان کی بہت تعریف کی اور کہا کہ پاکستانیوں کو اپنے ملک کے بارے میں مثبت بات کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ریاست اداروں اور عدلیہ پر تنقید کی جاتی ہے لیکن آزادی اظہار کی وجہ سے وہ ملک کمزور نہیں ہوا۔

عامر ضیاء کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر صحافی اپنے پیشے کے طور پر ایک بہترین ایکٹوسٹ ہے، اسے کسی دوسرے شعبے میں جا کر ایکٹوسٹ بننے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہتک عزت کے قوانین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کردارکشی ختم کرنے کے لیے ریاست کو ایک پبلک فنڈ بنانا چاہیئے جس کے ذریعے متاثرہ آدمی کو قانونی امداد فراہم کی جائے۔

جاوید جبار نے بتایا کہ میڈیا کمیشن رپورٹ میں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی اور پیمرا کو ایک بنا دینا چاہیئے۔ ریگولیٹر کو وزیراعظم ہاؤس یا کیبنٹ ڈویژن اور وزارت اطلاعات سے آزاد ہونا چاہیئے، میڈیا کو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں