داعش کو شکست نہیں ہوئی،بدستور خطرہ ہے، جرمن چانسلر


برلن: جرمنی کی چانسلر انگلا مرکل نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش کو شکست نہیں ہوئی ہے بلکہ اس تنظیم نے اپنی ہیئت تبدیل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں قیام امن اب بھی بہت دور ہے۔ انہوں نے جرمن انٹیلی جنس اداروں سے کہا کہ وہ شام کی صورتحال پرنگاہ رکھیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق وہ برلن میں بیرون ملک انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند تنظیم اب چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم اور غیرمنظم جنگجو تنظیم میں تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ بدستور خطرہ ہے۔

انگلا مرکل نے یہ بات اس وقت کہی ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوری دنیا کو داعش کے خلاف کامیابی کی نوید سنا چکے ہیں اوردو دن قبل ہی انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ ایک ہفتے میں داعش کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے دسمبر 2018 میں بھی داعش کو مکمل شکست دینے کا اعلان کیا تھا جس پر نہ صرف امریکہ کے اتحادی حیران رہ گئے تھے بلکہ اعلیٰ امریکی حکام نے ان کے خیال سے عدم اتفاق کرتے ہوئے استعفے بھی دے دیے تھے۔

امریکی صدر کا اس کے بعد ایک اور اعلان بھی سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اپریل 2019 تک شام میں تعینات امریکہ کے تمام دو ہزار فوجیوں کو وہ واپس بلالیں گے۔

جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے اپنے خطاب میں کہا کہ داعش کا اپنے زیرِ قبضہ علاقوں سے محروم ہونا خوش قسمتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کا وجود ختم ہوگیا ہے۔

انہوں‌ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2015 کو سرحدیں کھولنے کے بعد ساڑھے پانچ لاکھ شامی پناہ گزینوں کو جرمنی میں‌ پناہ دی گئی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کی حمایت یافتہ شامی فورسز نے ملک کے جنوبی حصے سے داعش کے خلاف فیصلہ کن کارروائی شروع کردی ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے کہا ہے کہ مشرقی صوبے دیر الزور میں داعش کے جنگجوؤں کے خاتمے کے لیے لڑائی شروع ہو چکی ہے۔

اس ضمن میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کے پاس صرف ایک کلو میٹر کا علاقہ باقی بچا ہے۔

اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ داعش کے جنگجو محض ایک کلومیٹر کے دائرے میں باقی بچے ہیں۔

ایس ڈی ایف کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق لڑائی شروع ہونے سے پہلے دس دن کے دوران 20 ہزار شہریوں نے محفوظ مقامات پرپناہ حاصل کی ہے۔

ایس ڈی ایف کے ترجمان مصطفیٰ بالی کا کہنا ہے کہ مخصوص رقبے میں داعش کے تقریباً 600 جنگجو موجود ہیں جن میں بیشتر غیر ملکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہزاروں شہری گاؤں میں موجود ہیں۔

مصطفیٰ بالی کا بھی یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ آئندہ چند روز میں جنگ مکمل ختم ہوجائے گی۔


متعلقہ خبریں