میڈیکل کے طالب علم کی مبینہ خود کشی، تحقیقات کا مطالبہ

فوٹو: فائل


پشاور: پشاور کے خیبر میڈیکل کالج میں مبینہ خودکشی کرنے والے طالب علم کے والد نے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔

خیبر میڈیکل کالج (کے ایم سی) پشاور کے طالب علم تسنیم انجم کی خود کشی نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔

تسنیم انجم کے والد ڈاکٹر انجم خالد نے مردان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کے موت کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور کالج کے پرنسپل کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے۔

ڈاکٹر انجم خالد نے کہا ہے کہ میرا بیٹا ذہین اور انتہائی قابل طالبعلم تھا وہ کسی ذہنی دباؤ کا شکار نہیں تھا۔ کالج پرنسپل ڈاکٹر نورالایمان کے رویے سے سب  طلبہ نالاں ہیں۔

تسنیم انجم کے والد ںے کہا کہ میرا بیٹا خود کشی نہیں کر سکتا۔ تسنیم انجم میرا اکلوتا بیٹا تھا جب کہ اس نے میٹرک اور ایف ایس سی میں ٹاپ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کالج انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور واقعے کے ایک گھنٹے بعد مجھے اطلاع دی گئی اور میری اجازت کے بغیر ہی میرے بیٹے کا پوسٹ مارٹم بھی کردیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) محمود خان مجھے انصاف فراہم کریں۔

خیبر میڈیکل کالج کے سال آخر کے طالب علم تسنیم انجم نے چھ فروری کی رات مبینہ خود کشی کرلی تھی اور اُن کی لاش کمرے میں لٹکی ملی تھی۔

تسنیم کے کمرے سے ایک تحریر بھی ملی جس میں لکھا تھا کہ ’’ میں جوان اور ہنس مکھ ہوں، میرے اعضا عطیہ کردیے جائیں‘‘


متعلقہ خبریں