حکومت نے پےپال کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، اسد عمر

پے پال نے پاکستان آنا ہوا تو وہ 60 دنوں تک آ جائے گی، وفاقی وزیر برائے آئی ٹی

پشاور: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آن لائن رقم کی ادائیگی کی سروس فراہم کرنے والی کمپنی پے پال کو پاکستان میں لانے کے لئے اقدامات جاری ہیں اور میں نے خود پے پال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈینیل شولمان کو ای میل کی ہے کہ وہ جلد از جلد پاکستان میں اپنی سروس کو شروع کریں۔

پشاور میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا اچھی طرح ادراک ہے کہ پاکستان میں نوجوان بچے اور بچیاں گھر بیٹھے آن لائن کام کر رہے ہیں، پے پال ان کے لئے آمدنی بڑھانے کا  ایک زبردست ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بنک کی جانب سے پے پال کی پاکستان میں سروس شروع کرنے کے لئے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں بلکہ میں نے تو پے پال کے سی ای او کو کہا ہے کہ اگر آپ کہیں تو میں خود امریکہ آ جاتا ہوں مگر آپ پے پال کی سروسز کا آغاز کریں۔

اسد عمر نے کہا ہے کہ پے پال کے علاوہ علی بابا کی سروس علی پے سے بھی بات چیت جاری ہے، جلد آن لائن کاروبار کرنے والوں کو خوشخبری دیں گے۔

پے پال کیا ہے؟

آن لائن دنیا میں پے پال کو رقم کی لین دین کے حوالے سے ایک اہم مقام حاصل ہے۔ اس سروس کو تقریباً دو دہائیوں سے آن لائن رقوم کی ترسیل کا اہم طریقہ مانا جاتا ہے۔  پے پال کے کروڑوں صارفین دنیا بھر کے درجنوں ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔

اس سروس کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں رقم کی ترسیل نہایت آسان اور محفوظ طریقے سے کی جاسکتی ہے تاہم بد قسمتی سے یہ سروس اب تک پاکستان میں میسر نہیں ہے۔

ماضی کی حکومتوں نے بھی پے پال کو پاکستان میں کام کرنے کی دعوت دی لیکن اس کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہیں۔


متعلقہ خبریں