ہمیں معاشی استحکام کے لیے اپنی سمت بدلنا ہوگی،ڈاکٹرعطاالرحمان



اسلام آباد: ڈاکٹرعطاالرحمان نے کہا ہے کہ دنیا میں پیسے کمانے کے طریقے بدل گئے ہیں، ہم اگر اپنی معاشی حالت بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سمت درست کرنا ہوگی۔

پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان ندیم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرعطاالرحمان نے کہا کہ آج کی دنیا بہت مختلف ہے اب قدرتی سے زیادہ انسانی وسائل کی اہمیت ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی سے کمارہی ہے لیکن ہماری اس طرف توجہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کرپشن کا شاخسانہ ہی ہے کہ پاکستان نے اپنے زرائع سے پیدا نہیں کی۔ ملک میں پالیسی غلط ہیں جس سے ملک میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی حالات بدل رہے ہیں۔

ڈاکٹرعطاالرحمان نے کہا کہ ملک میں کاروبار کے راستے میں بہت رکاوٹیں ہیں جنہیں دورکرنے کی ضرورت ہے۔ایف بی آر کو ٹیکس جمع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے، اس سے چند ماہ میں اربوں روپے کی آمدن ہوسکتی ہے، آج کی دنیا علم کی دنیا ہے، پاکستان کو نوجوانوں کو باصلاحیت بنانا ہوگا۔

دنیا میں بہت تبدیلی آگئی ہے، ہمیں بھی خود کو بدلنا ہوگا،عابدزیدی

پروگرام میں عابدزیدی نے کہا کہ لوگوں کو جدیدٹیکنالوجی کی تعلیم دے کرمستقبل کے لیے ملک میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سکھا کر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، دنیا میں بہت تبدیلی آگئی ہے، ہمیں بھی خود کو بدلنا ہوگا۔ اگلے دس سالوں میں بہت ساری نوکریاں ختم ہوں گی اگر ہم نے انہیں جدید راستوں پراستوار نہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عالمی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے ساتھ تعاون بڑھائیں، ہرشعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھائیں۔

حکومت آئی ٹی کمپنیوں سے خدمات نہیں لیتی، بدرخوشنود

بدرخوشنود کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ٹی کے شعبے میں اپنے معاملات کو درست نہیں کیا، ٹیکس کے ادارے ایسے ہیں کہ اس سے کمپنیاں خوفزدہ ہوجاتی ہیں۔ اگر یہ نظام طویل عرصے کے لیے درست ہوجائے تو ملک میں اربوں روپے واپس آسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فری لانسرز کے کام کی کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے سب سے بڑی کمپنی نے نئے لوگوں پرپابندی عائد کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور پیسے اکٹھے کرنے پر ہے، حکومت آئی ٹی کمپنیوں سے خدمات نہیں لیتی بلکہ اپنی کمپنیاں بنا لیتی ہے، یہ کام کمپنیوں کو ملنا چاہیے تاکہ انڈسٹری پیدا ہو۔

ندیم ملک نے پاکستان کے آئی ایم ایف سے رجوع کے حوالے سے تجزیے میں کہا کہ ہم اپنی معیشت میں اصلاحات نہیں لاتے اس لیے 13 ویں بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم برآمدات نہیں بڑھاتے اس لیے کچھ عرصے بعد وہیں جاکر کھڑے ہوجاتے ہیں، برآمدت پہلے سے کم ہوگئی ہی، یہ حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔

 


متعلقہ خبریں