تفتیش کا نظام جدید خطوط پر استوار کیا جائے،چیف جسٹس

فائل فوٹو۔–


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ مجرموں کو سزا دینے کے لیے تفتیش کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے.

چیف جسٹس کی زیر صدارت پولیس ریفارمز کمیٹی کا اجلاس ہوا. جس میں تمام آئی جیز نے شرکت کی۔

چیف جسٹس نے فوجداری مقدمات میں جھوٹے گواہوں کی حوصلہ شکنی، تفتیش کے نظام میں بہتری لانے کا لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ ملزمان کی نشاندہی ہوسکے اورجھوٹی شہادتوں کا راستہ روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اکیڈمیزمیں تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹرز کی تربیت بھی کی جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں شکایات ازالے کے طریقہ کار تحقیقات میں بہتری پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات بھی زیر غور آئیں۔ شکایات کے ازالے سے عدالتوں میں مقدمات کے اندراج میں کمی آ ئے گی۔

چیف جسٹس نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کو ہدایت کی کہ  اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلا کر فوجداری نظام انصاف، اصلاحات کے مقاصد سے آگاہ کریں

اس موقع پرانسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عوامی شکایات کے ازالے کے میکانزم  پرعملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔ ای میل، ڈاک، براہ راست اور فون پر درخواستیں وصول کی جارہی ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ روزانہ 163کے قریب شکایات وصول ہورہی ہیں جبکہ 23542 شکایات میں سے 17313 نمٹا دی گئی ہیں۔

اجلاس میں چیف جسٹس نے تحقیقات کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی بھی کی۔


متعلقہ خبریں