افغانستان کیسا ہو؟یہ افغانوں نے طے کرنا ہے،امریکی سیکریٹری دفاع


اسلام آباد:امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹ شینہان نے کہا ہے کہ افغانستان کیسا اور کس طرح کا ہو؟ یہ افغانیوں نے طے کرنا ہے نہ کہ امریکہ یہ فیصلہ کرے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع غیراعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچنے پر بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے امریکی کمانڈرز کے علاوہ افغان صدر اشرف غنی سمیت دیگر اعلیٰ افغان حکام سے بھی ملاقات کی۔

امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع نے افغانستان کے دورے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا ہے جب کہ 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمےکے لیے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات اہم مراحل میں داخل ہورہے ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق حال ہی میں نامزد  ہونے والے قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹ شینہان کا کہنا تھا کہ امن کی شرائط افغانوں کو طے کرنی ہیں لیکن طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان سے مذاکرات کرنے سے منع کیا تھا لیکن واشنگٹن اس رکاوٹ کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے اپنے ساتھ سفر کرنے والے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ افغان عہدیداران کوبتانا چاہتے ہیں کہ ان کا مذاکراتی عمل میں شامل ہونا کس قدر اہم ہے؟

امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع نے واضح کیا کہ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی معاونت اہم ہے لیکن اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کو ہی کرنا ہے۔

پیٹ شینہان نے واضح کیا کہ پینٹاگون صرف ایک سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو اور مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن کے ساتھ مربوط انداز میں کام کررہاہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق امریکی قائم مقام سیکریٹری دفاع نے کہا کہ وہ اس بات کے امکانات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ کس فریق کو کس سے کیا بات کرنی چاہیے۔

ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے سے متعلق انہیں کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔ آئندہ کے عزائم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم افغانستان میں اسی حد تک فوج کی موجودگی چاہتے ہیں جس سے ملکی دفاع یقینی بنایا جا سکے اور خطے میں استحکام پیدا ہو۔

امریکی سیکریٹری دفاع نے کابل سے باہر واقع فوجی اڈے پر مختصر قیام بھی کیا جہاں امریکہ کی اسپیشل فورسز افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو تربیت دیتی ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ امریکا کے تربیت یافتہ کمانڈوز کی طالبان کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق پیٹ شینہان نے کہا کہ میرے لیے اس دورے کا مقصد مکمل صلاحیت کو ایک تناظر میں رکھنا ہے۔ یہ وہی تناظر ہے جس کا ذکر جنرل ملر نے مجھ سے کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ میں نے دیکھا وہ میرے لیے حوصلہ افزا ہے۔

امریکہ کے سیکریٹری دفاع جم میٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شام اورافغانستان کے حوالے سے اعلان کردہ پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پیٹ شینہان نے یہ منصب یکم جنوری 2019 کو سنبھالا ہے۔ افغانستان کا ان کا یہ پہلا دورہ تھا جو نہایت مختصر تھا۔

ہم نیوز کے مطابق ترجمان پینٹاگون کا کہنا ہے کہ افغان صدر سے قائم مقام سیکریٹری دفاع کی ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

ترجمان پینٹاگون کے مطابق ملاقات میں افغانستان میں جاری سیاسی مفاہمتی عمل کامیاب کرانے پر بات کی گئی جس کے تحت افغان سر زمین دوبارہ کبھی امریکہ یا اتحادیوں کے خلاف دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بنے گی۔


متعلقہ خبریں