’سعودی عرب کی جانب سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کاامکان‘



اسلام آباد: چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے کوئی خفیہ شرائط نہیں رکھیں، محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان سے بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کاامکان ہے۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے کہا کہ  محمدبن سلمان کے دورے سے سعودی عرب کی جانب سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کاامکان ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تین اہم ترین معاہدوں پردستخط ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے جس سے مستقبل میں ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنانے میں مددملے گی۔

ہارون شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یا وہاں کی کسی کمپنی نے پاکستان کے سامنے کوئی خفیہ شرائط نہیں ہیں جو بھی ہیں وہ معاشی اور تجارتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا سی پیک سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح یہ معاہدہ کسی صوبے یا علاقے سے متعلق نہیں بلکہ پورے ملک کے حوالے سے ہے۔

ماہربین الاقوامی امورمعیدیوسف نے کہا کہ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں کوئی متنازعہ بات نہیں ہے لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ سیاسی طورپرسعودی عرب پاکستان کے ساتھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے قریب آنے سے ایران ناراض ہوگا، پہلی دفعہ پاکستان نے خارجہ پالیسی کو درست سمت میں گامزن کیا ہے، یہ خارجہ پالیسی کا امتحان ہے لیکن ابھی تک پاکستان نے کامیابی سے کیا ہے۔

عادل شاہ زیب نے  مہمند ڈیم کے حوالے سے بتایا کہ چیئرمین واپڈانے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے بتایا کہ ڈیسکون مہند ڈیم کا منصوبہ اکیلے مکمل نہیں کرسکتی، اسی لیے چینی کمپنی کو شرکت داربنایا گیا، انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ دو سے تین کمپنیاں ہمارے ساتھ کھیل کھیل رہی ہیں۔

اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہا کہ  ڈیم بنناقومی مسئلہ ہے لیکن اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ چھوٹی چھوٹی کمزرویوں سے ملک کو نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیوں کی کامیابیوں کی فہرست بھی دکھائی جائے تاکہ پتہ ہو کہ انہوں نے پہلا کیا کام ہے، چیئرمین واپڈانے جو تحفظات کا اظہارکیا ہے وہ انتہائی اہم ہے اس پر تحقیقات ہونی چاہیئں اور معاملے پر محتاط ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیرزرتاج گل نے کہا کہ  شہبازشریف اپنے منصوبوں کا آڈٹ نہیں کرسکتے جب ان کیخلاف تحقیقات بھی ہورہی ہیں۔ شیخ رشید کو اس لیے پبلک اکاونٹس کمیٹی میں ہونا چاہیے کہ وہ ان کی  دکھتی رگ جانتے ہیں اور وہ ہرمعاملے پرنظر رکھیں گے۔


متعلقہ خبریں